Book Name:ALLAH Pak Ki Raza Sab Say Bari Naimat Hai
اللہ پاک نے سب کو کمال ہی عطا فرمایا ہے
حضرت موسیٰ اور حضرت ہارون عَلَیْہما السَّلَام فِرْعَون کے پاس ، اسے نیکی کی دعوت دینے کے لئے تشریف لے کر گئے تو فرعون نے پوچھا :
فَمَنْ رَّبُّكُمَا یٰمُوْسٰى ( پارہ : 16 ، سورۂ طٰہٰ : 49 ) ترجَمہ کنزُ العرفان : اے موسیٰ ! تو تم دونوں کا ربّ کون ہے؟
اس کے جواب میں حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام نے فرمایا :
رَبُّنَا الَّذِیْۤ اَعْطٰى كُلَّ شَیْءٍ خَلْقَهٗ ثُمَّ هَدٰى ( پارہ : 16 ، سورۂ طٰہٰ : 50 )
ترجَمہ کنزُ العِرفان : ہمارا ربّ وہ ہے جس نے ہر چیز کو اس کی خاص شکل و صورت دی پھر راہ دکھائی۔
مُفَسِّرِینِ کرام نے اس آیت کی جو وَضَاحت فرمائی ، اس کے مطابق اس کا مطلب یہ ہے کہ رَبّ وہ ہے جس نے ہر چیز کو ایک خاص مقصد ( Purpose ) کے تحت ، مَخْصُوص صلاحیت پر پیدا فرمایا ، پھر ہر چیز کو اس کے کام کے مطابق صُورت بھی عطا فرمائی ، پھر ہر چیز کو اُس کی صلاحیت اور کام کے مطابق اَسْباب بھی عطا فرما دئیے اور ساتھ ہی ساتھ اُن اَسْباب کو استعمال میں کیسے لانا ہے ، اس کی ہدایت بھی فرما دی۔ مثلاً اللہ پاک نے آنکھ دیکھنے کے لئے پیدا فرمائی ، اس میں دیکھنے کی صلاحیت بھی رکھی ، کان سُننے کے لئے پیدا فرمائے ، کانوں کو اُن کے کام کے مطابق شکل و صُورت بھی عطا فرمائی اور سُننے کی صلاحیت سے بھی نوازا ، پھر کمال یہ کہ ہر چیز کا ایک خاص مقصدہے ، اورایک خاص کام ہے ، کان سُنتے ہیں ، دیکھ نہیں سکتے ، آنکھ دیکھتی ہے ، سُن نہیں سکتی ، اسی طرح کائنات کی ہر چیز اپنے ایک جُدا مقصد کے تحت ، اپنے علیحدہ کام کے لئے بنائی گئی ، ہر چیز کو اس کی صلاحیت اور کام