Book Name:ALLAH Pak Ki Raza Sab Say Bari Naimat Hai
کوئی حاجت نہیں ، مجھے یہ دُکھ ہی قبول ہے ۔
پیارے اسلامی بھائیو ! اللہ پاک میرا رَبّ ہےاس پر راضی رہنے کا ایک تیسرا دَرجہ بھی ہے اور یہ وہ درجہ ہے کہ ہر مسلمان کو کم از کم اس درجے پر لازمی ہونا چاہئے۔ یہ درجہ کیا ہے؟ حضرت ابو علی دَقَّاق رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : رِضا یہ نہیں ہے کہ بندے کو تکلیف محسوس ہی نہ ہو بلکہ رِضا یہ ہے کہ بندہ اللہ پاک کے فیصلے پر اعتراض نہ کرے۔ ( [1] )
تکلیف پہنچی ، مصیبت آئی ، کہیں چوٹ لگ گئی ، کسی عزیز کا انتقال ہو گیا ، غُرْبت آگئی ، بیماری آگئی ، یہ چیزیں محسوس ہوں ، دِل غمگین ہو جائے ، آنکھ سے آنسو نکل آئیں ، اس میں کوئی حرج نہیں لیکن یہ ضروری ہے کہ ہم دِل میلا نہ کریں ، زبان پر شکوےنہ لائیں ، اپنے پیارے رَبِّ کریم کے فیصلے پر مَعَاذَ اللہ اعتراض نہ کریں۔ حُضُور غوثِ اعظم شیخ عبد القادر جیلانی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : اَلْاِعْتِرَاضُ عَلَی الْحَقِّ مَوْتُ الدِّینِ وَ مَوْتُ التَّوْحِیْدِ وَ مَوْتُ التَّوَکُّل یعنی اللہ پاک پر اعتراض کرنا دِین کی بھی موت ہے ، تَوحید کی بھی موت ہے اور توکُّل کی بھی موت ہے۔ ( [2] )
شیخِ طریقت ، امیرِ اہلسنت حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطّار قادری دَامَت بَرَکاتہمُ الْعَالِیَہ اپنی انمول کتاب کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب صفحہ : 141 اور