ALLAH Pak Ki Raza Sab Say Bari Naimat Hai

Book Name:ALLAH Pak Ki Raza Sab Say Bari Naimat Hai

بن اَدْھَم رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کو ایک غُلام کی ضرورت پیش آئی ، آپ بازار تشریف لے گئے ، ایک غُلام خریدا اور گھر لے آئے ، آپ نے اُس غلام سے پوچھا : تمہارا نام کیا ہے؟ غُلام نے کہا : جس نام سے آپ پُکاریں ، وہی میرا نام ہو گا ، آپ  نے پوچھا : تم کیا کھانے کے عادِی ہو؟ غُلام نے کہا : جو آپ کھلا دیں گے ، کھا لوں گا ، پھر  پوچھا : کوئی خواہش ہو تو بتاؤ ! غُلام بولا : جو آپ کی خواہش ہے ، وہی میری خواہش ہے۔ میں تو غُلام ہوں اور غُلام کو ان چیزیں سے تعلق نہیں ہوا کرتا۔اس پر حضرت ابراہیم بن ادھم رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ سوچنے لگے : کاش ! میں بھی اللہ پاک کا ایسا ہی اطاعت گزار ہوتا تو کتنا بہتر تھا۔ ( [1] )

  اے عاشقانِ رسول ! اسے کہتے ہیں ، بندہ ( یعنی غُلام ) ہونا ، بندہ ہوتا ہی وہ ہے جس کی اپنی کوئی خواہش نہ ہو ، جس کی اپنی کوئی مرضی نہ ہو ، بندہ ہمیشہ اپنے مالِک کی مرضِی پر چلتا ہے ، اس لئے ہمیں بھی چاہئے کہ غربت آئے ، پریشانی آئے ، مصیبت آئے ، کچھ بھی ہو ، ہم اللہ پاک کے فیصلے پر مطمئن رہیں ، کبھی بھی شکوہ شکایت زبان پر نہ لائیں۔

اللہ پاک جس حال میں رکھے ، وہی بہترہے

امام شَعرانی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : بندے کے لئے شانِ بندگی یہ ہے کہ بندہ ہر حال میں اللہ پاک سے راضِی ہی رہے ، کسی معاملے میں بھی دِل میلا نہ ہونے دے ، جو کچھ عطا کیا گیا ، اس سے زیادہ کی خواہش نہ کرے ، اس لئے  کہ اللہ پاک ہم سے زیادہ ہماری بھلائی کو جاننے والا ہے ، اللہ پاک فرماتا ہے :

وَ عَسٰۤى اَنْ تَكْرَهُوْا شَیْــٴًـا وَّ هُوَ خَیْرٌ لَّكُمْۚ-وَ عَسٰۤى اَنْ تُحِبُّوْا شَیْــٴًـا وَّ هُوَ شَرٌّ لَّكُمْؕ-وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ وَ اَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ۠(۲۱۶)  ( پارہ : 2 ، سورۂ بقرہ : 216 )

ترجَمہ کنزُ الایمان : اور قریب ہے کہ کوئی بات تمہیں بُری لگے اور وہ تمہارے حق میں بہتر ہو اور قریب ہے کہ کوئی بات تمہیں پسند آئے اور وہ تمہارے حق میں بُری ہو اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔


 

 



[1]...تذکرۃ الاولیا ، حضرت ابراہیم ادھم ، صفحہ : 78۔