Book Name:ALLAH Pak Ki Raza Sab Say Bari Naimat Hai
کرپانی میں ا س قدر غوطے دئیے کہ وہ مرگیا ، پھر دوسرے کو پکڑا اور اسے بھی غوطے دیکر قتل کردیا ، یہ منظر دیکھ کر حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام حیران ہوئےاور دُعا کی : یا اللہ پاک ! تُو اپنی مخلوق کو بہتر جاننے والا ہے ، اسے پہلی حالت پر ہی لوٹا دے۔ ( [1] )
اے عاشقانِ رسول ! جب اللہ پاک نے ہر ایک کو کمال ہی عطا فرمایا ، رَبِّ کریم کی بارگاہ سے جسے جو مِل رہا ہے ، 100 فیصد ہی مِل رہا ہے ، ہرایک جس حال میں ہے ، وہی حال اس کے حق میں بہتر ہے تو بتائیے ! شکوے شکایت کی گنجائش ہی کیا رِہ جاتی ہے ، شکوہ تو تب ہوتا ، جب ہمارے ساتھ نااِنْصَافی ہو رہی ہوتی ، نااِنْصَافی تو ہوئی ہی نہیں ، ہر ایک کو کمال ہی عطا کیا گیا ، ہر ایک کو اس کی قابلیت اور صلاحیت کے مطابق بہتر حالت ہی میں رکھا گیا تو ہمارا حق بنتا ہے کہ ہم اس پر راضی رہیں ، اس کے باوُجُود بھی جو اللہ پاک کی رِضا میں راضی نہیں ہے ، شکوے کرتا ہے ، وہ تو گویا یہ چاہتا ہے کہ آنکھ سُنے اور کان دیکھے ، جبکہ یہ واضِح جہالت ہے ، کان دیکھنے کے لئے نہیں سننے کے لئے ہیں ، آنکھ سننے کے لئےنہیں بلکہ دیکھنے کے لئےہے ، لہٰذا اللہ پاک نے جسے جہاں رکھا ، جس حال میں رکھا ، اسے چاہئے کہ اسی پر راضِی رہے ، کبھی بھی زبان پر شکوہ شکایت نہ لائے۔
راضی بہ رِضا رہنے والوں کے لئے خوشخبری
اللہ پاک کے آخری نبی ، رسولِ ہاشمی صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : طُوۡبٰی لِمَنۡ ھُدِیَ لِلۡاِسۡلَامِ وَکَانَ رِزۡقُہٗ کَفَافًا وَرَضِیَ بِہٖیعنی خوشخبری ہے اس کے لئے جس کو اسلام کی ہدایت دی گئی ، قدرِ کفایت رِزْق دیا گیا اور وہ اس پر راضی ہے۔ ( [2] )