ALLAH Pak Ki Raza Sab Say Bari Naimat Hai

Book Name:ALLAH Pak Ki Raza Sab Say Bari Naimat Hai

فرمایا : تمہیں جو بھی مُعَاملہ درپیش ہو ، تمہیں اچھا لگے یا بُرا ، اپنے دِل میں یہی  رکھو کہ وہ تمہارے حق میں بہتر ہے۔ بیٹے نے عرض کیا : ابا جان ! یہ بات ذرا وضاحت سے سمجھائیے ! ایسا کیسے ہو سکتا ہے کہ ہر بات میرے حق میں بہتر ہی ہو؟ حضرت لقمان حکیم رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  نے فرمایا : ایک بستی میں اللہ پاک کے ایک نبی عَلَیْہِ السَّلَام تشریف فرماہیں ، آؤ ! اُن کی خِدْمت میں حاضِر ہوں ، وہ ہمیں زیادہ بہتر انداز میں سمجھائیں گے۔ چنانچہ دونوں ( باپ ، بیٹے ) نے سامانِ سَفَر لیا ، 2 جانوروں پر سُوار ہوئے اور عِلْمِ دین سیکھنے کے لئے چل پڑے ، گرمی شدید تھی ، سَفَر لمبا تھا ، راستے میں کھانا اور پانی ختم ہو گیا ، دونوں  باپ بیٹے کو تھکاوٹ بھی ہو گئی ، جانور بھی تھک گئے ، اب یہ دونوں حضرات جانوروں سے اُترے اور پیدل چلنے لگے ، چلتے چلتے کافِی دُور جا کر حضرت لقمان حکیم رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  کو دُور کہیں سے دُھواں اُٹھتا ہوا دِکھائی دِیا ، کچھ ڈھارس بندھی کہ آبادی قریب ہی ہے مگر ساتھ ہی ایک مشکل بھی کھڑی ہو گئی ، کوئی نوکیلی ہڈی تھی ، وہ آپ کے بیٹے کے پاؤں میں لگی اور آر پار ہو گئی ، خُون بہنے لگا ، کئی دِن کے مُسَافِر ، شدید گرمی ، پانی بھی نہیں ہے ، کھانا بھی نہیں ہے ، ایسی حالت میں خون نکلا تو حضرت لقمان حکیم رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کا شہزادہ غَش کھا کر زمین پر گِرا اور بےہوش ہو گیا ،  بیٹے کی یہ حالت دیکھ کر حضرت لقمان حکیم رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  کی آنکھوں میں آنسو آگئے ، آپ نے بڑی مشکل سے وہ ہڈی پاؤں سے نکالی ، پٹی باندھی ، کچھ اِفَاقہ ہوا تو بیٹے کو ہوش آگیا ، اب آپ کے بیٹے نے عرض کیا : اَبَّا جان ! ہم مُسَافِرہیں ، شدید گرمی ہے ، پانی ختم ہو چکا ہے ، اس حالت میں مجھے چوٹ بھی لگ گئی ، نہ ہم آگے چلنے کے لائق ہیں ، نہ واپس پلٹ سکتے ہیں ، ہمارا کوئی پُرسانِ حال بھی نہیں ہے ، بتائیے ! یہ سب کچھ میرے لئے بہتر کیسے ہو سکتا ہے؟  حضرت لقمان حکیم رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  نے فرمایا : بیٹا ! یہ جو مصیبت ہمیں پہنچی ہے ، ہو سکتا ہے اس