Book Name:ALLAH Pak Ki Raza Sab Say Bari Naimat Hai
بہت تعجب ہوا ، پوچھا : عالی جاہ ! عجیب معاملہ ہے ، عام طَور پر آپ مسکراتے نہیں ہیں ، آج جوان بیٹے کا انتقال ہوا ہے ، اب غمگین ہونے کا موقع ہے ، آنسو بہانے کا موقع ہے اور آپ مسکرا رہے ہیں ، حضرت فضیل بن عیاض رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے بہت خوبصورت جواب دیا ، فرمایا : اللہ پاک کی رضا یہی تھی ، لہٰذا میں اُس کی رِضا میں راضِی ہوں۔ ( [1] )
زندگی اور موت کی ہے یاالٰہی کشمکش جاں چلے تیری رِضا پر بیکس و مجبور کی ( [2] )
اللہ اکبر ! اسے کہتے ہیں؛ اللہ پاک کے رَبّ ہونے پر راضی ہو جانا ، اللہ میرا رَبّ ہے ، وہ میرے متعلق جو فیصلہ فرمائے ، مجھے قبول ہے ، دل و جان سے قبول ہے ، خوش دِلی سے قبول ہے۔ آہ ! افسوس ! ہمارا حال بالکل اُلٹ ہے ، ہمارے ہاں تو ایک گلاس ٹوٹ جائے تو ہم غُصّے سے لال پیلے ہو جاتے ہیں ، اچانک بجلی ( Electricity ) بند ہو جائے تو بُڑ بُڑانے لگتے ہیں ، گاڑی پنکچر ( Puncture ) ہو جائے تو ہم سے برداشت نہیں ہوتا ، سردی زیادہ ہو جائے ، گرمی زیادہ ہو جائے ، معمولی سا بخار آجائے ، صِرْف ایک دِن دُکان کی آمدن ( Income ) کم ہو جائے ، تنخواہ ( Salary ) لیٹ ہوجائے تو ہمارے دِل میں وسوسے آنے لگتے ہیں ، زبان پر شکوے آ جاتے ہیں۔
اللہ ! اللہ ! وہ کیسے عظیم لوگ تھے ، جوان اور نہایت متقی ، فرمانبردار بیٹے کا انتقال ہوا اَور حضرت فضیل بن عیاض رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ مسکرا رہے ہیں ، کیوں...؟ اس لئے رَبّ کی رضا یہی تھی۔
جے سوہنا میرے دُکھ وِچْ راضی میں سُکھ نُوں چلھے پاواں
وضاحت : یعنی اگر میرے دُکھی ہو جانے سے میرا رَبّ راضی ہوتا ہے تو مجھے سُکھ کی