Book Name:Janwaron Par Reham Kijiye
ہو جائے گا۔ اللہ پاک ہمیں توفیق نصیب فرمائے۔
اَیَّامِ تشریق ذِکْرُ اللہ کے اَیَّام ہیں
اے عاشقانِ رسول ! 10 ذی الحج (یعنی عیدُ الَاَضْحیٰ کے پہلے دِن) سے لے کر 13 ذِی الحج تک ، یعنی ان 4 دِنوں کا روزہ رکھنا شرعاً منع ہے ، اللہ پاک کے آخری نبی ، رسولِ ہاشمی ، صَلَّی اللہُ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلَّم نے فرمایا : اَلَا وَاِنَّ هٰذِهِ الْاَيَّامَ اَيَّامُ اَكْلٍ وَّشُرْبٍ وَّذِكْرِ اللَّهِ سن لو ! بے شکیہ دن کھانے پینے اور ذِکْرُ اللہ کرنے کے دن ہیں۔([1])
حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ اس حدیث پاک کی وضاحت میں فرماتے ہیں : مطلب یہ ہے کہ یہ دن بندوں کی مہمانی کے دن ہیں ، جن میں اللہ پاک میزبان اور بندہ مہمان ہوتا ہے ، اس لئے اِن دنوں میں روزہ رکھنا گویا اللہ پاک کی دعوت سے اِنْکَار کرنا ہے ، لہٰذا ان دنوں میں کھاؤ ! پیو ! اور خوب اللہ کا ذکر کرو ! ([2])
ذِکْرُ اللہ کا کوئی اِخْتِتَامی وقت نہیں
علمائے کرام فرماتے ہیں : حج اور قربانی مکمل ہونے کے بعد کے جو دن ہیں ، ان دنوں میں اللہ پاک نے خصوصیت کے ساتھ ذِکْرُ اللہ کا حکم دِیا۔اس سے یہ مدنی پھول سیکھنے کو ملتا ہے کہ ہر عبادت کا ایک مَحْدُود وقت ( Time Period )ہے ، مثلاً نماز تکبیرِ تحریمہ سے شروع ہوتی ہے ، سلام پر ختم ہو جاتی ہے ، روزہ سحری سے شروع ہوتا ہے ، اِفْطار پر ختم ہو جاتا ہے ، اسی طرح حج کے بھی مخصوص اَیَّام ہیں ، غرض ہر عبادت کا ایک مَحْدُود وقت ہے مگر ذِکْر وہ عبادت ہے جس کا کوئی مَحْدُود وقت نہیں ، یہ ساری زندگی کی عبادت ہے ، یعنی