Janwaron Par Reham Kijiye

Book Name:Janwaron Par Reham Kijiye

جانے لگا ، اس پر رحمتِ دوجہان ، سرورِ کون و مکان   صَلَّی اللہُ عَلَیْہ وَآلِہٖ وَسَلَّم  نے پہلے بکری کو فرمایا : اِصْبِرِیْ لِاَمْرِ اللہِ یعنی اللہ پاک کے حکم پر صَبْر کرو !   پھر شانِ رحمت دکھاتے ہوئے  قَصَّاب کو فرمایا  وَ اَنْتَ يَا جَزَّارُ فَسُقْهَا  اِلَى الْمَوْتِ سَوْقًا رَفِيقًا اے قَصَّاب !  اسے موت کی طرف نرمی کے ساتھ لے کر جاؤ  ! ([1])

سُبْحٰنَ اللہ ! یہ ہے رحمتِ دوعالَم ، نورِ  مُجَسَّم  صَلَّی اللہُ عَلَیْہ وَآلِہٖ وَسَلَّم  کی کمال رحمت... !  !  بکری جو بارگاہِ رحمت میں آئی تھی ، اُسے اللہ پاک کے حکم پر صبر کرنے کی تلقین بھی فرمائی اور ساتھ ہی ساتھ شانِ رحمت بھی دِکھائی کہ قَصَّاب کو حکم دیا : تم اسے اللہ  پاک کے حکم  اور اجازت سے موت کی  طرف تو لے جا رہے ہو !  اس حالت میں بھی نرمی اور بھلائی سے پیش آؤ !  اس کے ساتھ اچھا سلوک کرو !

ایک وِراثتِ مصطفےٰ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہ وَآلِہٖ وَسَلَّم

علما فرماتے ہیں  : ہم رَحْمَۃٌ لِّلْعَالَمِیْن  صَلَّی اللہُ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلَّم کے اُمتی ہیں اور اُمتی  کا حق بنتا ہے کہ وہ اپنے نبی کے نقشِ سیرت پر چلنے کی کوشش کرے ، اپنے نبی کے اخلاق کو اپنائے ، اپنے نبی کے کردار کو اپنا آئیڈیل(Ideal) بنائے ، اپنے نبی عَلَیْہِ السَّلامکے رنگ میں رنگ جانے کی کوشش  کیا کرے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ پاک نے ہمیں بھی ہر چیز میں اِحْسَان اور بھلائی کا حکم دیا ، کیونکہ ہم رَحْمَۃٌ لِّلْعَالَمِیْن  صَلَّی اللہُ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلَّم کے اُمّتی ہیں اور ہمیں زیب نہیں دیتا کہ ہم کسی کو تکلیف پہنچائیں ، کسی کو دکھ دیں ، کسی کو ناحق اذیت پہنچائیں۔ امام شَعْرانی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہفرماتے ہیں : رسولِ خُدا ، احمدِ مجتبیٰ  صَلَّی اللہُ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلَّم کی جانب سے ہم سے یہ عہد لیا گیا کہ


 

 



[1]...مصنف  عبد الرزاق  ، کتابُ:المناسک  ، بابُ:سنۃ الذبح ، جلد:4 ،  صفحہ:377 ،  حدیث:7640۔