Book Name:Janwaron Par Reham Kijiye
تو وہاں کے لوگوں کو والدِصاحب سے بَہُت متأثر پایا۔ کولمبو میں قیام کے دوران امیرِ اَہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے خالو جان نے بتایا کہ میں نے خود اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے کہ آپ کے والِد صاحب جب کبھی چار پائی پر بیٹھ کر قصیدۂ غوثیہ پڑھتے تو ان کی چار پائی زمین سے بلند ہو جاتی تھی۔([1])
امیرِ اَہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ ابھی چھوٹی عمر ہی میں تھے کہ آپ کے والد ِ محترم 1370ھ میں سفرِ حج پر روانہ ہوئے ۔ایامِ حج میں مِنیٰ میں سخت لُو چلی جس کی وجہ سے کئی حُجّاجِ کرام فوت ہوگئے ، ان میں حاجی عبدالرحمن رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ بھی شامل تھے ، جو کچھ دِن بیمار رِہ کر 14ذوالحجۃ الحرام1370ھ کو اس دُنیا سے رخصت ہوگئے ۔ اِنَّا لِلّٰہِ واِنّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْن
پیارے اسلامی بھائیو ! حاجی عبدالرحمن رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہکس قدر خوش نصیب تھےکہ انہیں سفرِ حج میں موت نصیب ہوئی۔ حدیثِ پاک میں ہے : جو حج کے لئے نکلا اور فوت ہوگیا توقیامت تک اس کے لئے حج کا ثواب لکھاجائے گا۔([2]) ایک حدیث شریف میں ہے : جو اس راہ میں (یعنی حج یا عمر ہ کے لئے) نکلا اور فوت ہوگیا اس کی پیشی نہیں ہوگی اور نہ حساب ہوگا ، اس سے کہاجائے گا : تُوجنت میں داخل ہو جا ! ([3])
طیبہ میں مر کے ٹھنڈے چلے جاؤ آنکھیں بند سیدھی سڑک یہ شہر شفاعت نگر کی ہے([4])