Book Name:Janwaron Par Reham Kijiye
وہ بکری کو لٹا کر ، اس کی گردن پر پاؤں رکھ کر چھُری تیز کر رہا تھا ، بکری اُس کی طرف دیکھ رہی تھی ، آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : کیا تم پہلے ایسا نہیں کر سکتے تھے؟ کیا تم اسے کئی موتیں مارنا چاہتے ہو؟ اسے لٹانے سے پہلے اپنی چُھری تیز کیوں نہ کر لی؟([1])
شیخِ طریقت ، امیرِ اہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ ذَبیحہ کو راحت پہنچانے کی چند صُورتیں بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں : * گائے وغیرہ کوگرانے سے پہلے ہی قبلے کا تَعَیُّن کر لیا جائے ، لِٹانے کے بعد بِالخصوص پتھریلی زمین پر گھسیٹ کر قبلہ رُخ کرنا بے زَبان جانورکے لئے سخت اذیَّت کا باعث ہے * ذَبْح کرنے میں اتنا نہ کاٹیں کہ چھری گردن کے مُہرے(ہڈی) تک پہنچ جائے کہ یہ بے وجہ کی تکلیف ہے * جب تک جانور مکمَّل طور پر ٹھنڈا نہ ہو جائے نہ اس کے پاؤں کاٹیں ، نہ کھال اُتاریں * ذَبْح کر لینے کے بعد جب تک رُوح نہ نکل جائے ، اس وقت تک کٹے ہوئے گلے پر نہ چُھری مَس(Touch) کریں ، نہ ہی ہاتھ لگائیں * بعض قصّاب جلد ٹھنڈی کرنے کے لئے ذَبْح کے بعد تڑپتی گائے کی گردن کی زندہ کھال اُدھیڑ کر چُھری گھونپ کر دل کی رگیں کاٹتے ہیں * اِسی طرح بکرے کوذَبْح کرنے کے فوراً بعد بے چارے کی گردن چٹخا دیتے ہیں ، بے زَبا نو ں پر اِس طرح کے مظالم نہ کئے جائیں * جس سے بن پڑے اس کے لئے ضروری ہے کہ جانور کوبِلا وجہ اِیذا پہنچانے والے کو روکے ، اگر باوُجُودِ قدرت نہیں روکے گا تو خود بھی گنہگار اور جہنّم کا حقدار ہو گا۔([2])