Book Name:Janwaron Par Reham Kijiye
کھانا تسبیح کرتا تھا ، ہم اُس تسبیح کو سُنا کرتے تھے۔([1])
معلوم ہوا؛ اللہ پاک چاہے تو بےجان چیزیں بھی بول سکتی ہیں ، ہاں ! ہمیں ان کی سمجھ نہیں آتی۔ حضرت علی خَوَّاص رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ وَلئ کامِل تھے اور اَوْلیائے کرام کو اللہ پاک بہت کچھ سُننے کی طاقت(Hearing Power) عطا فرماتا ہے ، لہٰذا آپ نے پیالے کے کراہنے کی آواز بھی سُن لی۔ بہر حال ! ہمیں حکم دیا گیا کہ ہم ہر چیز پر اِحْسَان کریں ، ہر معاملے میں بھلائی سے پیش آئیں۔
رحمتِ عالَم صَلَّی اللہُ عَلَیْہ وَآلِہٖ وَسَلَّم کی رَحْمت کا ایک پہلو !
عُلَما فرماتے ہیں : اللہ پاک نے ہمارے آقا و مولا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہ وَآلِہٖ وَسَلَّم کو رَحْمَۃٌ لِّلْعَالَمِیْن (یعنی تمام جہانوں کے لئے رحمت)بنا کر بھیجا ہے ، یہ بھی آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہ وَآلِہٖ وَسَلَّم کی بےپناہ رَحْمت ہی کا ایک پہلو ہے کہ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے ہر معاملے میں اِحْسَان اور بھلائی کا حکم دیا ، یہاں تک کہ شرعِی حکم بیان کرتے ہوئے جانوروں کو ذَبح کرنے کا حکم تو دیا ، قربانی کی ترغیب تو دِلائی ، اس کے ساتھ ساتھ جانور پر بھلائی کرنے کا بھی حکم جاری فرمایا۔
بکری جب بارگاہِ رسالت میں حاضر ہوئی
ایک مرتبہ ایک قَصَّاب اپنے بکریوں کے باڑے میں پہنچا ، دروازہ کھولا اور ذَبح کرنے کے لئے ایک بکری کو پکڑنا ہی چاہتا تھا کہ وہ اس سے چُھوٹ کر بھاگ گئی اور بھاگتے بھاگتے رسولِ رحمت ، شفیعِ اُمّت صَلَّی اللہُ عَلَیْہ وَآلِہٖ وَسَلَّم کی پاک بارگاہ میں حاضِر ہو گئی ، قَصّاب (Butcher)بھی پیچھے پیچھے پہنچ گیا ، اس نے بکری کو ٹانگ سے پکڑا اور گھسیٹتے ہوئے لے