Janwaron Par Reham Kijiye

Book Name:Janwaron Par Reham Kijiye

صورت یہ بھی ہے کہ  ایک جانور کے سامنے دوسرے جانور کو ذبح نہ کیا جائے۔ بالخصوص ماں کے سامنے اس کے بچے کو یا بچّے کے سامنے اُس کی ماں کو ہر گز ذَبح مت کیجئے !  

ذِہنی توازُن جاتا رہا... !  !

منقول ہے : ایک شخص تھا ، اس نے بچھڑے کو اُس کی ماں کے سامنے ذَبح کر دیا ، ظاہر ہے اس کی ماں کو تکلیف ہوئی ہوگی لیکن بے زبان جانور اپنا دُکھ کس سے بیان کرے؟ اس کی کون سُنے؟ اللہ پاک !  جو رَبُّ العالمین ہے ، جانور اُس کی بارگاہ میں عَرْض کرتے ہیں ، وہی ہے جو سب کی سُنتا ہے ، شاید اُس بچھڑے کی ماں نے بھی اللہ پاک کی بارگاہ میں فریاد کی ہو ، چنانچہ اُس آدمی نے جیسے ہی بچھڑے کو اُس کی ماں کے سامنے ذَبح کیا تو اس کی نحوست یہ ہوئی کہ  اُس آدمی کی عقل جاتی رہی ، وہ اپنا ذہنی توازُن کھو بیٹھا۔

کافِی عرصہ وہ اسی حالت میں رہا ، ایک دِن وہ کہیں سے گزر رہا تھا ، اُس نے ایک درخت پر فاختہ کاگھونسلا دیکھا ،  اچانک اُس گھونسلے (Nest)سے فاختہ (Dove)کا بچہ زمین پر گِر گیا ، اس شخص کو بڑا رحم آیا اور اس نے بچے کو اُٹھا کر واپَس گھونسلے میں رکھ دیا۔ بَس اس رحم کی برکت سے اُس پر کرم ہو گیا اور اُس کا ذِہنی توازُن پھر سے بحال ہو گیا۔([1])

 سُبْحٰنَ اللہ ! پتا چلا !  جانوروں پر رحم کرنے سے اللہ پاک رحم فرماتا ہے !  بہر حال !  قربانی کرتے وقت اس بات کا خاص خیال رکھا جائے کہ ایک جانور کے سامنے دُوسرے جانور کو ہر گز ذَبح نہ کیا جائے بلکہ جس جانور کو ذَبح کرنا ہو ، اسے ایک طرف اکیلے میں لے جائیں ، وہاں ذَبح کریں۔


 

 



[1]...جامع العلوم و الحكم  ، صفحہ:164۔