Book Name:Janwaron Par Reham Kijiye
(3) : ذَبح کے لئے نَرْمِی سے لے جائیے !
ذَبیحہ پر رَحْم کی ایک صُورت یہ بھی ہے کہ جانور کو کھینچا نہ جائے ، گھسیٹا نہ جائے بلکہ ذَبح کے لئے نہایت نرمی سے لے جایا جائے۔ حضرت ابوسعید خدری رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں : پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہ وَآلِہٖ وَسَلَّم ایک شخص کے قریب سے گزرے ، وہ بکری کو کان سے پکڑ کر کھینچتے ہوئے لے جا رہا تھا ، رحمتِ دوعالَم ، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہُ عَلَیْہ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : اس کا کان چھوڑ دو ! گردن کے قریب سے پکڑو ! ([1])
مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عنہ نے ایک شخص کو دیکھا ، وہ بکری کو ذَبْح کرنے کیلئے ٹانگ سے پکڑ کر گھسیٹتے ہوئے لے جا رہا تھا ، آپ نے فرمایا : تیرے لئے خرابی ہو ! اسے موت کی طرف اچّھے انداز میں لے کر جا... ! ([2])
(4) : چُھری پہلے سے تیزکر لیجئے !
ذبیحہ کو آرام پہنچانے کی ایک صُورت سرورِ عالَم ، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہُ عَلَیْہ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے یہ بیان فرمائی کہ لِيُحِدَّ اَحَدُكُمْ شَفْرَتَهٗ تمہیں چاہئے کہ چھری تیز کر لو !
عُلَما فرماتے ہیں : جانور بھی موت سے ڈرتے ہیں ، اس لئے چاہئے کہ چھُری کو پہلے سے خُوب تیز کر لیا جائے ، عین ذَبح کے وقت سے پہلے انہیں چھری نہ دِکھائی جائے اور جب ذَبح کرنے لگیں تو تیزی سے چھری چلا کر جلدی جلدی ذَبح کر دیا جائے۔([3])
رحمتِ دوجہاں ، سلطانِ کون و مکاں صَلَّی اللہُ عَلَیْہ وَآلِہٖ وَسَلَّم ایک آدمی کے قریب سے گزرے ،