Tabaruukat Ki Barkaat

Book Name:Tabaruukat Ki Barkaat

پڑے ہوئے ہیں بھلا کہاں یوسف ہیں اور کہاں اُن کی خوشبو؟ لیکن جب یہودا کُرتا لے کر کِنْعان پہنچا اور جیسے ہی کرتے کو حضرت یعقوب عَلَیْہِ السَّلَام کے چہرے پر ڈالا تو فوراً ہی اُن کی آنکھوں میں روشنی آگئی۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا کہ :

فَلَمَّاۤ اَنْ جَآءَ الْبَشِیْرُ اَلْقٰىهُ عَلٰى وَجْهِهٖ فَارْتَدَّ بَصِیْرًاۚ-قَالَ اَلَمْ اَقُلْ لَّكُمْ ﳐ اِنِّیْۤ اَعْلَمُ مِنَ اللّٰهِ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ(۹۶)  (پ : ۱۳ ،  یوسف : ۹۶)                                                          

ترجمہ کنز العرفان : پھر جب خوشخبری سنانے والا آیاتو اس نے وہ کُرتا یعقوب کے منہ پر ڈال دیااسی وقت وہ دیکھنے والے ہوگئےیعقوب نے فرمایا : میں نے تم سے نہ کہا تھا کہ میں اللہ کی طرف سے وہ بات جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے ۔

پیارے پیارے اسلامی بھائیو! اللہ والوں کے لباس اور کپڑوں میں بھی بڑی برکت اور کرامت پنہاں ہوتی ہے ، جیساکہ مذکورہ قرآنی واقعہ سے پتہ چلاکہ حضرت یوسف عَلَیْہِ السَّلَام کا کُرتا حضرت یعقوب عَلَیْہِ السَّلَام کے منہ پر ڈالا گیا تو ان کی آنکھوں کی بینائی لوٹ آئی۔ لہٰذا بزرگوں کے لباس و پوشاک کو تبرک بنا کر رکھنا اور ان سے برکت و شِفا حاصل کرنا اور ان کو خداوند قدوس کی بارگاہ میں وسیلہ بنا کر دعا مانگنا یہ مقبولیت اور حصولِ سعادت کا ایک بہت بڑا ذریعہ ہے۔

اللہ کے محبوب بندے اور ان کے تبرکات

شاہ وَلِیُّ الله مُحَدِّث دِہلوی  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  فرماتے ہیں : جب بندہ اللہ کا محبوب بن جاتا ہے تو * اللہ اسے اپنی نگاہِ رحمت میں رکھتا ہے  * وہ بندہ آسمانوں کا دولہا ہوتا ہے * اللہ کا محبوب بندہ جس جگہ ہو ، وہاں فرشتوں کی بارات اُتَرتی ہے ، * وہاں نور کی برسات ہوتی ہے *  اللہ پاک کی رحمت ہر وقت اس کے شامِل حال رہتی ہے * جس چیز کو اللہ کے