Tabaruukat Ki Barkaat

Book Name:Tabaruukat Ki Barkaat

فَارْتَدَّ بَصِیْرًاۚ-  (پارہ : 13 ، سورۂ یوسف : 96)      

ترجمہ کنز  العرفان : اسی وقت وہ دیکھنے والے ہوگئے

وبائی مرض سے شفا مل گئی

علامہ مُلّا علی قاری  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  نقل کرتے ہیں : ایک مرتبہ بغداد شریف  میں طاعون (Plague)کا مرض ظاہِر ہوا اَور اتنی شِدَّت اختیار کر گیا کہ روزانہ ایک ایک ہزار جنازے اُٹھنے لگے۔ لوگ گھبرا کر ولیوں کے سردار ، حُضور غوثِ پاک  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کی خدمت میں حاضِر ہوئے اور پریشانی کا ذِکْر کیا۔ حُضُور غوثِ پاک  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  نے فرمایا : ہمارے مدرسے کے اِرْد گِرْد جو گھاس ہے ، یہ رگڑ کر جسم پر لگاؤ اور اسے  کھاؤ ، اللہ پاک اس کی برکت سے بیماروں کو شِفَا دے گا۔ مزید فرمایا : جو کوئی ہمارے مدرسے کے کنویں کا پانی پئیے گا ، اسے بھی شفا ملے گی۔ لوگوں نے آپ کے فرمان پر عمل کیا تو الحمد للہ! انہیں شفا ملنے لگی۔ روای کہتے ہیں : اس کے بعد حُضُور غوثِ پاک  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کی ظاہِری زندگی میں کبھی بھی بغداد میں طاعون(Plague) نہیں آیا۔ ([1])

پھولوں کے ہار میں ہر مرض کی شفا

 “ حیاتِ اعلیٰ حضرت “ میں ہے : سید ایوب علی صاحب  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کے پاس اعلیٰ حضرت ، امام اہلسنت  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کے عطا کردہ پھول تھے ، فرماتے ہیں : جب تک یہ تبرک میرے پاس موجود رہا مجھے کبھی دَوا کی ضرورت نہ ہوئی ، سَر دَرْد ہوتا تو ان پھولوں کو پیس


 

 



[1]...تَفْرِیْحُ الخاطِر ، صفحہ : 43۔