Book Name:Tabaruukat Ki Barkaat
ہے تو اللہ کی نعمت ، مصطفےٰ جانِ رحمت صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم کے مُبَارَک قدم جس خاک پر لگ جائیں اس خاک کا رُتبہ کیا ہو گا!
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
(2) : دوسرا لفظ : “ سکینہ “ اور اس کی وضاحت
دوسرا لفظ جو قرآنِ کریم میں تبرکات کے لئے استعمال ہوا؛ وہ لفظ ہے : “ سَکِیْنَہ “ اس کا لفظی معنی ہے : دل کو اطمینان اور سکون دینے والی چیز۔ تابوتِ سکینہ کا واقعہ مشہور ہے ، اللہ پاک نے قرآنِ مجید میں ، دوسرے پارے کے آخر میں اسے بیان کیا ، ہُوا یہ کہ حضرت طالوت رَضِیَ اللہُ عَنْہ کو بنی اسرائیل کا بادشاہ مقرر کیا گیا ، بنی اسرائیل نے اس فیصلے کی مخالفت کی کہ طالوت تو غریب ہیں ، یہ بادشاہ کیسے بن سکتے ہیں؟اس پر اس وقت کے نبی حضرت شمویل عَلَیْہِ السَّلام نے اللہ کے حکم سے فرمایا :
اِنَّ اٰیَةَ مُلْكِهٖۤ اَنْ یَّاْتِیَكُمُ التَّابُوْتُ فِیْهِ سَكِیْنَةٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ (پ۲ ، البقرة : ۲۴۸)
ترجمہ کنز العرفان : اس کی بادشاہی کی نشانی یہ ہے کہ تمہارے پاس وہ تابوت آجائے گا جس میں تمہارے رب کی طرف سے دلوں کا چین ہے ۔
یہاں تابوت کے اَنْدر موجود چیزوں کو اللہ پاک نے سَکِیْنَہ فرمایا ، اس صندوق میں کیا تھا؟ یہ بھی قرآنِ کریم ہی سے پوچھ لیجئے ، ارشاد ہوتا ہے :
وَ بَقِیَّةٌ مِّمَّا تَرَكَ اٰلُ مُوْسٰى وَ اٰلُ هٰرُوْنَ (پارہ : 2 ، سورۂ بقرہ : 248)
ترجمہ کنز العرفان : اور معزز موسیٰ اور معزز ہارون کی چھوڑی ہوئی چیزوں کا بقیہ ہے۔
تفسیر صراط الجنان میں ہے : اس تابوت میں توریت شریف کی تختیوں کے ٹکڑے ،