Book Name:Tabaruukat Ki Barkaat
مجتبیٰ صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم نے اس سے محبت فرمائی۔ * عرفات (جہاں حج ہوتا ہے)۔ * مِنیٰ (جہاں حاجی قربانی کرتے ہیں ، انہیں بھی) باعظمت قرار دیا گیا ، اس لئے کہ انہیں اللہ والوں سے نسبت ہے ، مِنٰی میں اللہ کے دو۲ نیک بندوں حضرت ابراہیم و حضرت اسماعیل علیہما السَّلام نے قربانی پیش کی۔ ([1]) * اللہ پاک نے صَفَا و مروہ کو شَعَائِرُ اللہ فرمایا ، ارشاد ہوتا ہے :
اِنَّ الصَّفَا وَ الْمَرْوَةَ مِنْ شَعَآىٕرِ اللّٰهِۚ- (پارہ : 2 ، سورۂ بقرہ : 158)
ترجمہ کنز العرفان : بیشک صفا اور مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں۔
یعنی صَفَا اور مَرْوَہ ، دو مقدس پہاڑ جہاں اللہ کی نیک بندی ، حضرت اسماعیل عَلَیْہِ السَّلام کی والدہ ، حضرت ہاجرہ رَحمۃُ اللہِ علیہا نے پانی کی تلاش میں سات۷ چکر لگائے ، یہ دونوں پہاڑیاں کعبہ شریف کے قریب ہیں ، قیامت تک کے لئے جو بندہ حج کرے ، جو بندہ عمرہ کرے اس پر حضرت ہاجرہ رَحمۃُ اللہِ علیہا کی یاد میں ان پہاڑوں پر دوڑنا ، سات۷ چکر لگانا ضروری ہے۔ معلوم ہوا انبیائے کرام ، اولیائے کرام ، اللہ کے نیک برگزیدہ بندوں کے تَبَرُّکات عظمت والی چیزیں ہیں ، ان کی تعظیم کرنا دین کی علامت ہے۔
تَبَرُّکات کی تعظیم دل کے تقوی کی علامت ہے
قرآنِ کریم نے شَعَائِرُ اللہ کی تعظیم کرنے کو دِل کا تقویٰ فرمایا ہے ، ارشاد ہوتا ہے :
وَ مَنْ یُّعَظِّمْ شَعَآىٕرَ اللّٰهِ فَاِنَّهَا مِنْ تَقْوَى الْقُلُوْبِ(۳۲) (پ17 ، الحج : 32)
ترجمہ کنز العرفان : اور جو اللہ کی نشانیوں کی تعظیم کرے تو یہ دلوں کی پرہیزگاری سے ہے۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد