Tabaruukat Ki Barkaat

Book Name:Tabaruukat Ki Barkaat

کریں گے ، اللہ پاک ہمیں قرآن وحدیث کی روشنی میں دُرست بات کہنے ، سننے اور عمل کی توفیق عطا فرمائے۔

 اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم ۔     

کُرتے کی برکت سے آنکھیں روشن ہوگئیں

حضرت یوسف عَلَیْہِ السَّلَام کے بھائیوں نے جب اُن کو کنوئیں میں ڈال کر اپنے والد حضرت یعقوب عَلَیْہِ السَّلَام سے جا کر یہ کہہ دیا کہ حضرت یوسف عَلَیْہِ السَّلَام کو بھیڑیا کھا گیا تو حضرت یعقوب عَلَیْہِ السَّلَام کو بے انتہا رنج اور بے پناہ صدمہ ہوا۔ اور وہ اپنے بیٹے کے غم میں بہت دنوں تک روتے رہے اور بکثرت رونے کی وجہ سے بینائی کمزور ہو گئی تھی۔ پھر برسوں کے بعد جب برادران یوسف عَلَیْہِ السَّلَام قحط کے زمانے میں غلہ لینے کے لئے دوسری مرتبہ مصر گئے اور بھائیوں نے آپ کو پہچان کر اظہارِ ندامت کرتے ہوئے معافی طلب کی تو آپ نے انہیں معاف کرتے ہوئے یہ فرمایا کہ آج تم پر کوئی ملامت نہیں اللہ تعالیٰ تمہیں معاف فرما دے وہ ارحم الرٰحمین ہے۔

جب آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے اپنے بھائیوں سے اپنے والد ماجد حضرت یعقوب عَلَیْہِ السَّلَام کا حال پوچھا اور بھائیوں نے بتایا کہ وہ تو آپ کی جدائی میں روتے روتے بہت ہی نڈھال ہوگئے ہیں۔ اور ان کی بینائی بھی بہت کمزور ہو گئی ہے۔ بھائیوں کی زبانی والد ماجد کا حال سن کر حضرت یوسف عَلَیْہِ السَّلَام بہت ہی رنجیدہ اور غمگین ہوگئے پھر آپ نے اپنے بھائیوں سے فرمایا کہ :

اِذْهَبُوْا بِقَمِیْصِیْ هٰذَا فَاَلْقُوْهُ عَلٰى وَجْهِ اَبِیْ یَاْتِ بَصِیْرًاۚ-وَ اْتُوْنِیْ بِاَهْلِكُمْ اَجْمَعِیْنَ۠(۹۳) (پ : ۱۳ ،  یوسف : ۹۳)

ترجمہ کنز العرفان : میرا یہ کُرتا لے جاؤ اور اُسے میرے باپ کے منہ پر ڈال دینا وہ دیکھنے والے ہوجائیں گےاور اپنے سب گھر بھر کو میرے پاس لے آؤ۔