Tabaruukat Ki Barkaat

Book Name:Tabaruukat Ki Barkaat

لئے وہی چبا لیا کرو!)۔ ([1])

علّامہ مناوی  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  فرماتے ہیں : کانٹے چبانے کی چیز نہیں ، انہیں چبانے کے لئے بہت مشقت اُٹھانی پڑے گی ، فرمانِ مصطفےٰ  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  کا مطلب یہ ہے کہ اُحُد پہاڑ جو بابرکت ہے ، اس سے نسبت رکھنے والے درختوں سے برکت اگر آسانی سے نہ لے سکو تو خود کو مشقت میں ڈال کر بھی برکت حاصِل کرو ! ([2])

پتا چلا تَبَرُّکات کی زیارت کے لئے ، ان کے قریب جانے ، انہیں چھونے ، انہیں چومنے کے لئے لمبی لائن میں لگنا پڑے ، مشکلات اُٹھانی پڑیں ، تب بھی بندے کو چاہیے خود کو مشقت میں ڈالے ، مشکلات اُٹھائے مگر تَبَرُّکات سے برکت حاصِل کرنے کا موقع ہاتھ سے ہر گز نہ جانے دے۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                    صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

تبرکات کی برکت سے اَمن ملتا ہے

پیارے اسلامی بھائیو! تَبَرُّکات کو ہر گز معمولی نہ سمجھئے۔ ان کے صدقے میں بے شُمار برکتیں نصیب ہوتی ہیں۔ تَبَرُّکات عذاب سے بچنے ، اَمن میں رہنے کا ذریعہ ہیں۔ قرآنِ مجید میں مِصْر کا ذِکْر ہوا ، یہاں فِرْعون حکومت کرتا تھا ، یہ کافِر تھا ، اس نے خُدائی کا دعویٰ کیا ، اللہ کے نبی حضرت موسیٰ  عَلَیْہِ السَّلام  کے مقابلے میں تکبر کیا ، سرکش بنا ، اس نے زمین میں فساد پھیلایا ، اللہ پاک نے اسے ، اس کے رستے پر چلنے والی قوم کو دریا میں غرق کر کے ہلاک کر دیا۔ قرآن مجید پڑھیئے ، ترجمہ کنز الایمان ، تفسیر خزائن العرفان ، نور العرفان ، یا تفسیر صراط


 

 



[1]...جامع صغیر ، صفحہ : 21 ، حدیث : 239۔

[2]...فیض القدیر ، جلد : 1 ، صفحہ : 239 ، تحت الحدیث : 239 ماخوذًا