Book Name:Tabaruukat Ki Barkaat
تبرکات سے برکت حاصِل کرنے کا حکم
بُخاری شریف ، حدیث : 2889 ، خادِمِ مصطفےٰ حضرت انس بن مالِک رَضِیَ اللہُ عَنْہ سے روایت ہے : ایک دِن اللہ کے آخری نبی ، رسولِ ہاشمی صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم خیبر سے واپس آرہے تھے ، صحابہ کرام علیہم الرِّضْوَان بھی ساتھ تھے ، مدینہ مُنَوَّرہ کے قریب پہنچے ، اُحد کی چوٹی نظر آنے لگی ، زِندہ نبی ، مکی مدنی صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم نے اُحُد پر نگاہِ لطف ڈالی اور فرمایا : ہٰذَا جَبَلٌ یُحِبُّنَا وَنُحِبُّہٗ یہ پہاڑ ہم سے محبت کرتا ہے ، ہم اس سے محبت کرتے ہیں۔ ([1])
اللہ اکبر! قربان جائیے اُحُد کی قسمت پر! ہمیں برسوں ہوئے غلامئ رسول کے نعرے لگاتے ہوئے ، قسمت والا تو وہ ہے جسے آقا صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم نے قبول کیا۔
جو حُضُور صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم سے محبت کرے ، حُضُور صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم جسے اپنا محبوب بتائیں ، یقیناً اُس کی شان ، اس کا مقام ومرتبہ بہت بلند ہے ، لیکن اس جگہ جو اَہم نکتہ ہے ، جسے سمجھنے اور دِل میں اتارنے کی ضرورت ہے وہ یہ کہ ہمارے آقا ومولیٰ ، رسولِ خدا صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم کے اس عاشق سے اُمت نے کیسا رَوِیّہ رکھنا ہے؟ جامع صغیر ، حدیث : 239 ، رسولِ اکرم صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم نے اُحُد پہاڑ سے اظہارِ محبت کیا ، اس کے بعد فرمایا : فَاِذَا جِئْتُمُوْہُ جب تم اُحُد پہاڑ کے پاس آؤ فَکُلُوْا مِنْ شَجَرِہٖ اس پر اُگنے والے درخت کے پتے (بطور تبرک ) کھایا کرو! ([2])
اللہ اکبر! اللہ اکبر! غور کیجئے! بظاہِر بےجان نظر آنے والا پہاڑ اللہ کے آخری نبی ، مکی