Book Name:Tabaruukat Ki Barkaat
ایک بزرگ ہوئے ہیں : حضرت یحیٰ بن یحیٰ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ ۔ امام ابو حَسَن نیشاپوری رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : ایک دِن میری قسمت کا سِتَارہ چمکا ، مجھے خواب میں آخری نبی ، رسولِ ہاشمی صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم کی زیارت نصیب ہوئی ، میں نے دیکھا : آپ صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم حضرت یحیٰ بن یحیٰ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے مزار پر تشریف لائے ، صَحَابۂ کرام علیہم الرِّضْوَان بھی ساتھ تھے ، آپ صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم امامت کے مصلّے پر تشریف لائے ، صحابہ کرام علیہم الرِّضْوَان نے پیچھے صَف بنائی اور پیارے آقا ، امام الانبیا صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم کی اقتداء میں نماز پڑھی۔ نماز کے بعد آپ صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم نے فرمایا : یحیٰ بن یحی کا مزار اس شہر کے رہنے والوں کے لئے اَمان ہے۔ ([1])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
تبرکات کی برکت سے توبہ قبول ہوتی ہے
بنی اسرائیل کا آبائی وطن ملکِ شام تھا ، جب حضرت یوسُف عَلَیْہِ السَّلام مِصْر کے بادشاہ بنے ، اس وقت حضرت یعقوب عَلَیْہِ السَّلام اور آپ کی اولاد مِصْر آگئی۔ جب فرعون غرق ہوا ، اس وقت ملکِ شام پر قومِ عَمَالقہ کا قبضہ تھا۔ فرعون کی ہلاکت کے بعد اللہ پاک نے بنی اسرائیل کو حکم دیا : ملکِ شام جاؤ! قومِ عمالقہ سے جہاد کرو! اور اپنا آبائی وطن آزاد کرواؤ! بنی اسرائیل اس پر دِل سے راضِی نہ تھے ، نہ چاہتے ہوئے مجبوراً جہاد کے لئے روانہ ہوئے ، آخِر مقامِ تِیَہ میں پہنچ کر انہوں نے بزدلی دکھائی اور کہا : اے موسیٰ عَلَیْہِ السَّلام ! آپ اپنے