Book Name:Tabaruukat Ki Barkaat
مدنی صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم سے محبت کرے تو بابرکت ہو جاتا ہے ، پھر بتائیے! کیا غوثِ پاک رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ حُضُور صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم سے محبت نہیں کرتے تھے ، کیا داتا علی ہجویری رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کو حضور صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم سے محبت نہیں تھی ، خواجہ غریب نواز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ ، بابا فرید رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ ، سیدی اعلی حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ ، مولانا نعیم الدین مراد آبادی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ ، مفتی امجد علی اعظمی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ ، ضیاء الدین مدنی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ ، مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ اور دیگر بزرگانِ دین ، اولیائے کرام ، کیا ان سب کو دوجہان کے آقا ، سب کے داتا صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم سے محبت نہیں تھی؟ ضرور تھی ، خدا کی قسم! یہ سب عاشق رسول تھے بلکہ یہ حضراتِ عالی وقار لوگوں کو محبتِ رسول کے جام بھر بھر کر پلانے والے تھے ، اگر اُحُد پہاڑ بابرکت ہو سکتا ہے تو کیا یہ اولیائے کرام بابرکت نہیں ہوں گے؟ پھر دیکھئے! بلند شان والے آقا ، مدینے والے مصطفےٰ صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم سے محبت کی نسبت اُحُد پہاڑ کو ہوئی ، بابرکت اُحُد پہاڑ ہوا لیکن حُضُور صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم نے اس پہاڑ پر اُگنے والے درخت کے پتوں کو کھانے ، ان سے برکت حاصِل کرنے کا حکم دیا۔ معلوم ہوا جو پیارے مصطفےٰ صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم کی بارگاہ میں مقبول ہو ، یہ خود بھی بابرکت ہے ، اس سے نسبت رکھنے والی چیزیں بھی بابرکت ہیں اور ہمارے سردار ، مکی مدنی سرکار صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم چاہتے ہیں اور ترغیب دیتے ہیں کہ ان چیزوں کو بابرکت سمجھا بھی جائےاور ان سے برکت حاصِل بھی کی جائے۔
پھر بات یہیں ختم نہیں ہوئی ، حدیثِ پاک میں اس سے آگے بھی حکم دیا گیا ، فرمایا : وَلَوْ مِنْ عَضَاہِہٖ اگرچہ اُحُد پہاڑ پر اُگنے والے درخت کے صِرْف کانٹے ہی ملیں (برکت کے