Book Name:Jazbati Pun ky Nuqsanat

ہے۔ اگر ہم اس ایک حدیثِ پاک کو اپنی زِندگی میں نافِذْ کر لیں تو یقین کیجئے! ہم جذباتی فیصلوں سے بہت حد تک بچ جائیں گے۔

نِیَّت اَصْل میں ایک بیداری ہے۔ شاید ہم میں سے بہت ساروں کی زندگی میں ایسے لمحات آئے ہوں گے کہ بچپن میں جب ہم رات کو کھیلتے کھیلتے یا پڑھتے پڑھتے سو جایا کرتے تھے تو ہماری والدہ ہمیں بازُو سے پکڑ کر بِٹھا دیتی تھیں اور دُودھ کا گِلاس ہاتھ میں دے کر پیار سے کہتی تھیں : بیٹا! دُودھ پئے بغیر ہی سو گئے ہو ، یہ لو! دُودھ پِی لو۔ ہم والدہ کی آواز کو سُنتے تھے ، سمجھتے تھے اور دُودھ کا گِلاس اپنے ہاتھ میں پکڑ کر پِی لیا کرتے تھے مگر صبح جب اُٹھتے تھے تو ایک خواب سا لگتا تھا کہ ہم نے رات دُودھ پیا تھا۔ ماہِرینِ نفسیات کا کہنا ہے کہ اس دُنیا میں اِنسان بہت سارے کام ایسی ہی غنودگی کی کیفیت میں کر رہا ہوتا ہے ،  بالخصوص جب ہمارے شُعُور پر جذبات کا غلبہ ہوتا ہے ، اُس وقت ہم گویا سوئے ہوتے ہیں ، جس طرح بچپن میں والدہ جب دُودھ کا گِلاس دیتی تھیں تو نیند کی حالت میں بھی ہمارے حَوَّاس اتنے بحال ہوتے تھے کہ وہ گلاس ہمارے ہاتھ سے چھوٹ کر گرتا نہیں تھا ، ہم دُودھ کا گِلاس ناک یا کان کو نہیں لگاتے تھے بلکہ سیدھا منہ کو ہی لگایا کرتے تھے ، بعض دفعہ تو والِدہ کو شُکریہ بھی بول دیتے تھے ، اسی طرح جب ہم پر جذبات کا غلبہ ہوتا ہے ، اس وقت ہمارا شُعُور جذبات کے نیچے دَب جاتا ہے ، ہم دُرُست سوچ نہیں پاتے ، مُعَاملے کی نزاکت کو سمجھ نہیں پاتے ، یک دَم آپے سے باہَر ہو جاتے ہیں ، مثلاً جیسے ہی کوئی گالی دیتا ہے تو ہم غُصّے میں لال پیلے ہونے لگتے ہیں ، جب کوئی خوشخبری ملتی ہے تو ہم خوشی سے اچھل پڑتے ہیں ، گویا کہ ہمارے جذبات ہمیں کان سے پکڑ کر چلا رہے ہوتے ہیں۔ اس وقت صِرْف ضرورت ہوتی ہے شُعُور کو جگانے کی ، شُعُور جو جذبات کے نیچے دَب گیا ہے ، اسے جذبات کے نیچے سے نِکالنے کی۔