Book Name:Imam Bukhari Ki Khas Teen Aadatain
تفسیر صراط الجنان ، جلد : 7 ، صفحہ : 320 پر ہے : *شیخی کی خوشی یعنی اترانا حرام ہے لیکن شکر کی خوشی عبادت ہے۔ *جُرْم کر کے خوش ہونا حرام ہے جبکہ عبادت کر کے خوش ہونا بہتر ہے *ناجائِز طریقے سے خوشی منانا حرام ہے جیسے خوشی سے ناچنا شروع کر دینا جبکہ جائِز طَور سے خوشی منانا اچھا ہے جیسے خوشی میں صدقہ کرنا وغیرہ۔ ([1])
صَلُّوا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
امام بخاری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کا شوقِ عِلْمِ حدیث
اے عاشقانِ رسول!امام بُخاری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی زِندگی مبارک کا سب سے اَہَم پہلو یہ ہے کہ آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے سارِی زِندگی پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم کی “ احادیث “ کی خدمت میں بسر فرمائی۔ امام بُخَاری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی بارگاہ میں ایک بار سُوال ہوا کہ آپ کو “ عِلْمِ حدیث “ کا شوق کیسے ہوا؟فرمایا : میری عُمر 10 سال یا اس سے بھی کم تھی کہ اللہ پاک نے میرے دِل میں عِلْمِ حدیث کا شوق پیدا فرمایا ، بَس تب سے ہی میں نے اَحادِیث سیکھنا شروع کر دیں۔ ([2])
امام بخاری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اپنے ابتدائی دَوْرِ طالبِ علمی میں ہی 70 ہزار اَحادیث زبانی یاد کر لی تھیں ، 16 سال کی عمر مبارک میں امام بخاری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ امام اِبْنِ مُبَارک اور عَلَّامہ وَکِیْع رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِمَا کی کتابیں زبانی یاد کر چکے تھے ، 18سال کی عمر مبارک میں امام بُخاری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ مدینہ منورہ حاضِر ہوئے اور مصطفےٰ جانِ رحمت ، شمع بزمِ ہدایت صَلّی اللہُ