Book Name:Imam Bukhari Ki Khas Teen Aadatain

تیر اندازی کے لئے ایک نہر کے قریب گئے اور تیر چلانے کی مشق کرنے لگے ، اس دوران امام بخاری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کا چلایا ہوا ایک تیر نہر پر بنے ہوئے لکڑی کے پُل میں لگا ، جس سے پُل کا کیل ٹوٹ گیا ، یہ دیکھ کر امام بخاری رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ سُواری سے نیچے اُتْرے ، پُل کے قریب گئے ، تیر نکالا اور مجھے (یعنی اپنے دوست حضرت ابوجعفر رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ) کو فرمایا : کیا آپ میرا ایک کام کر دیں گے؟ کہا : جی ہاں! کر دوں گا۔ امام بخاری رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا : اس پُل کے مالِک کے پاس جائیے! اسے ساری بات بتا کر کہئے کہ یا تو ہمیں اس کیل کی جگہ نیا کیل لگانے کی اجازت دے دو ، یا اس کیل کی قیمت وصول کر لو اور اگر یہ دونوں باتیں نہیں چاہتے تو اپنا حق مجھے معاف کر دو۔

حضرت ابوجعفر رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ پُل کے مالِک کے پاس پہنچے ، اسے تمام واقعہ بتایا اور امام بخاری رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کا پیغام سُنایا تو پُل کے مالِک نے کہا : ابو عبد اللہ (یعنی امام بخاری رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ ) کو میرا سلام کہنا اور کہنا : اے ابوعبد اللہ! میری مِلْک میں جو کچھ ہے سب کچھ آپ پر فِدا ہو ، میں اپنا حق آپ کو مُعَاف کرتا ہوں۔  

حضرت ابوجعفر رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں :  جب میں نے پُل کے مالِک کا یہ پیغام امام بخاری رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کو سُنایا تو خوشی سے آپ کا چہرہ جگمگا اُٹھا ، اسی خوشی میں امام بخاری رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اس روز 300 دِرْہم صدقہ کئے اور غریب طُلَباء کو 500 اَحادِیث سُنائیں۔ ([1])

پیارے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے امام بخاری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بندوں کے حقوق کے مُعَاملے میں کیسے حُسَّاس تھے ، اللہ پاک امام بخاری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے صدقے ہمیں بھی حقوق العباد کا خیال رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم۔


 

 



[1]...ہدایۃُ السَّارِی ، صفحہ : 66۔