Book Name:Imam Bukhari Ki Khas Teen Aadatain

بیان سننے کی نیتیں

حدیثِ پاک میں ہے : اَفْضَلُ الْعَمَلِ اَلنِّيَّةُ الصَّادِقَةُ سچی نیت  اَفْضَل تَرین عَمَل ہے۔ ([1])

اے عاشقانِ رسول! ہر کام سے پہلے اچھی اچھی نیتیں کرنے کی عادَت بنائیے کہ اچھی نیت بندے کو جنَّت میں داخِل کر دیتی ہے۔ بیان سننے سے پہلے بھی اچھی اچھی نیتیں کر لیجئے! مثلاًنیت کیجئے! *عِلْمِ دین سیکھنے کے لئے پورا بیان سُنوں گا *بااَدب بیٹھوں گا *دورانِ بیان سُستی سے بچوں گا  *اپنی اِصْلاح کے لئے بیان سُنوں گا *جو سُنوں گا دوسروں تک پہنچانے کی کوشش کروں گا۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                    صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

سمر قند سے قحط کیسے دُور ہوا؟

پیارے اسلامی بھائیو!  اُزْبِکِسْتَان افغانستان “ کا پڑوسی مُلْک ہے ، اس کا ایک بہت پرانا اور تاریخی شہر ہے : سمر قند۔ کم وبیش ایک ہزار سال پہلے کی بات ہے؛ سمرقند میں سخت قحط سالی ہوئی ، بارشیں رُک گئیں ، فصلیں سُوکھ گئیں اور خوراک کی قلت ہو گئی ، لہٰذا لوگوں کو بڑی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ لوگوں نے کئی بار “ نمازِ اِسْتِسْقَاء (یعنی اللہ پاک سے بارِش مانگنے کے لئے خاص نماز)بھی پڑھی ، دُعائیں بھی  مانگیں مگر بارِش نہ برسنی تھی ، نہ بَرسی۔

پریشانی کے اِنہی دِنوں میں ایک روز ایک نیک شخص شہر کے قاضی صاحب کے پاس تشریف لائے اور کہا : قاضِی صاحب! آپ سننا پسند فرمائیں تو میری ایک رائے ہے۔  قاضِی صاحب نے فرمایا : جی! ضرور ارشاد فرمائیے...!! اُس نیک شخص نے کہا : قاضِی صاحب! سمرقند کے قریب ہی اللہ پاک کے نیک اور برگزیدہ بندے حضرت امام محمد بن اسماعیل


 

 



[1]...جامع صغیر ، صفحہ : 81 ، حدیث : 1284۔