Book Name:Imam Bukhari Ki Khas Teen Aadatain
ایک وجہ “ حِرْص “ اور دوسری وجہ “ ایمانداری کا نہ ہونا “ بھی ہے۔
حضرت عُرْوَہ بِن زُبیر رَضِیَ اللہُ عَنْہ سے روایت ہے ، سرکارِ عالی وقار ، مدینے کے تاجدار صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : بےشک یہ مال سبز اور میٹھا (یعنی خوش نما اور خوش ذائقہ) ہے ، جو دِل میں سخاوت رکھ کر مال حاصِل کرے گا ، اس کے لئے مال میں برکت رکھی جائے گی اور جو دِل میں لالچ رکھ کر مال حاصِل کرے گا ، اس کے لئے مال میں برکت نہ ہو گی ، یہ اُس شخص کی طرح جو کھاتا جائے ، کھاتا جائے مگر اس کا پیٹ نہ بھرے۔ ([1])
معلوم ہوا تجارت میں ، کاروبار میں ، حرص و ہوس سے ، لالچ سے کام لینا بےبرکتی کا سبب ہے اور جو شخص حِرْص سے پاک ہو کر ، ایمانداری کے ساتھ تجارت کرے ، محنت مزدوری کرے اللہ پاک اُس کے تھوڑے مال میں بھی برکت عطا فرما دیتا ہے۔
عاشقِ مال! اِس میں سوچ آخر کیا عُرُوج وکمال رکھا ہے؟
تجھ کو مل جائے گا جو قسمت میں تیری رزقِ حلال رکھا ہے
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے اسلامی بھائیو! دوسرا مدنی پھول جو امام بخاری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی حکایت سے سیکھنے کو ملا وہ ہے : امام بخاری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی قُوَّتِ ارادی اور سخاوت۔ اندازہ کیجئے! امام بخاری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی قُوَّتِ ارادی کیسی زبردست تھی کہ آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے ایک نیت کی اور نیت بھی وہ جس پر عمل کرنا آپ پر نہ واجب تھا ، نہ فرض ، اگر آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ اس