Book Name:Imam Bukhari Ki Khas Teen Aadatain

نیت کے برخلاف عمل کرتے تو آپ کو 10 ہزار دِرْہم کا منافع ملتا مگر آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے 5 ہزار دِرْہم کو یہ کہہ کر ٹھکرا دیا کہ “ میں اپنی نیت کو بدلنا پسند نہیں کرتا۔ “ ([1])

سُبْحٰنَ اللہ! کیسی اعلیٰ قُوَّتِ ارادی ہے...! اب ہم ذرا اپنے حال پر غور کریں! نہ جانے ہم روزانہ کتنی نیتیں کرتے اور توڑتے رہتے ہیں *رات کو سوتے وقت اَلارم لگایا کہ صبح نمازِ فجر باجماعت ادا کروں گا مگر افسوس! صبح کو میٹھی نیند کے بدلے میں نمازِ فجر قضا کر دی جاتی ہے یا جماعت کا ثواب تَرْک کر دیا جاتا ہے *نیت کرتے ہیں کہ اب گُنَاہ نہیں کروں گا لیکن نفس کی خواہش سے مغلوب ہو کر پھر گُنَاہوں میں مُلَوِّث ہو جاتے ہیں *نیت کرتے ہیں کہ روزانہ قرآنِ کریم کی تلاوت کیا کروں گا *نیت کرتے ہیں کہ “ نیک اَعْمَال “ کا رسالہ پُر کیا کروں گا *نیت کرتے ہیں کہ “ مدنی قافلے “ کا مُسَافِر بنوں گا *نیت کرتے ہیں کہ جمعرات کو ہفتہ وار اجتماع میں اَوَّل تا آخر شرکت کروں گا *نیت کرتے ہیں کہ اس ہفتے پُورا مدنی مذاکرہ دیکھوں گا *نیت کرتے ہیں کہ میں روزانہ اتنے صفحات دینی کتاب کا مطالعہ کروں گا مگر معمولی رُکاوٹ ، پریشانی کی وجہ سے یا محض سستی و کاہِلی اور آرام طلبی کی وجہ سے نیک اَعْمَال سے محروم ہوجاتے ہیں اور بہت سارے تو وہ بھی ہوں گے جن کا حال یہ ہے کہ؛

ارادے باندھتا ہوں ، سوچتا ہوں ، توڑ دیتا ہوں             کہیں ایسا نہ ہو جائے ، کہیں ویسا نہ ہو جائے

یعنی ہم میں کئی ایسے افراد بھی ہوں گے جو “ نیک کاموں “ کی نیت تو کرتے ہیں مگر صِرْف معمولی یا بالکل بےوَقْعَت خدشات کی بنیاد پر اپنی نیت پر پُورے نہیں اُترتے ، کسی کو گھر کے اخراجات کی فِکْر نیکی سے دُور لے جاتی ہے ، کسی کو دوستوں کی محبت نیکی سے دُور


 

 



[1]...ہدایۃُ السَّارِی ، صفحہ : 65۔