Book Name:Imam Bukhari Ki Khas Teen Aadatain

پر تبصرے شروع کر دیتے ہیں ، فلاں حکمران کو یُوں نہیں یُوں کرنا چاہئے تھا ، فُلاں وزیر صاحب نے یہ بیان دیا ، انہیں وہ  بیان دینا چاہئے تھا ، پھر اس ضمن میں غیبتوں اور بہتانوں کا جو گُنَاہوں بھرا سلسلہ شروع ہوتا ہے ، الامان والحفیظ...!! *-اسی طرح ملکی وغیر ملکی حالات میں بےجا دلچسپی *-لوگوں کے عیب ٹٹولنا *-لوگوں کے ذاتی مُعَامَلات میں دلچسپی لینا ، *-دوسروں سے اُن کی ذاتی زِندگی کے بارے میں سُوال کرنا وغیرہ یہ سب دوسروں کے مُعَاملات میں بےجا دخل اندازی ہی کی مثالیں ہیں۔

یاد رکھئے! کامیابی ہمیشہ اُس کے قدم چومتی ہے جو اپنے کام کے ساتھ کام رکھتا ہو ، صِرْف کرنے کے کام کرے ، نہ کرنے کے کاموں سے ہمیشہ بچتا رہے ، دیکھئے! امام بخاری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ صِرْف کرنے کے کام کیا کرتے تھے ، نہ کرنے کے کاموں مثلاً دوسروں کے مُعَاملات میں بےجا دخل اندازی سے ہمیشہ دُور رہا کرتے تھے ، یہی وجہ ہے کہ آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے کامیاب ترین زندگی گزاری ، دُنیا میں بھی کامیاب رہے اور اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم! آخرت میں بھی کامیاب ہی ہیں۔

امام بخاری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کا شوقِ تِلاوت

ایک دِن امام بخاری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نماز پڑھ رہے تھے ، اس دوران شہد کی مکھی نے آپ کو 17 جگہ ڈنک مارے ، نماز پُوری کرنے کے بعد آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا : ذرا دیکھو تو کیا چیز ہے جو نماز میں مجھے تکلیف پہنچا رہی تھی؟ شاگردوں نے دیکھا تو آپ کی پیٹھ مبارک 17 جگہ سے سُوجی ہوئی تھی۔ امام بخاری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے شہد کی مکھی کے 17 جگہ ڈنک مارنے کے باوُجُود نماز نہ توڑنے کے متعلق فرمایا : میں ایک آیت کی تلاوت کر رہا تھا اور میری یہ خواہش تھی کہ میں یہ آیت پُوری کر لوں۔