Book Name:Imam Bukhari Ki Khas Teen Aadatain
انبیا و اَوْلیا کے وسیلے سے دُعا کرنا کیسا؟
اے عاشقانِ رسول!اس حکایت سے پتہ چلاکہ *-اولیائے کرام کے مزارات پر حاضر ہونا *-ان کے قرب میں جا کر ، ان کے وسیلے سے اللہ پاک کی بارگاہ میں دُعائیں کرنا ، التجائیں کرنا *-اپنی مصیبت ، پریشانیاں حل کرنے کے لئے مزارات پر حاضر ہونا *-اور اپنی مراد حاصل کرنا وغیرہ نیا طریقہ نہیں الحمد للہ یہ قدیم سے مسلمانوں کا معمول ہے۔ بعض نادان ایسے موقع پر خَلْطِ مَبْحَث (یعنی بات کو گڈ مڈ) کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اللہ پاک تو ہر جگہ سُنتا ہے ، لہٰذا مزارات پر جانے کی کیا حاجت ہے؟ ایسے نادانوں کی معلومات کے لئے عرض ہے کہ بےشک اللہ پاک سَمِیْع بھی ہے ، بے شک اللہ پاک بَصِیْر بھی ہے ، وہ ہر جگہ سُنتا ہے ، ہر ایک کو دیکھتا ہے ، اللہ پاک کی قدرتوں کے تَو کیا کہنے! وہ تو اندھیری رات میں ، کالی سیاہ چٹان پر ، کالے رنگ کی چھوٹی سی چیونٹی کو دیکھتا بھی ہے اور اس کے دِل کی دھڑکن کو بھی سنتا ہے ، اس بارے میں بھلا کس مسلمان کو اختلاف ہو سکتا ہے؟
لیکن اس جگہ بات اللہ پاک کے سننے کی نہیں بلکہ اس جگہ بات ہے : ہماری التجاؤں پر نظرِ رَحْمت فرمانے کی۔ ہم گنہگار ہیں ، ہم سیاہ کار ہیں ، نہ ہمیں مانگنے کا سلیقہ آتا ہے ، نہ ہمارے پلّے میں نیکیاں ہیں ، ہم نکمے اس لائق ہی کب ہیں کہ وہ اللہ رَبُّ العالمین ہماری ناقِص التجاؤں پر نظرِرَحْمت فرمائے مگر اَوْلیائے کرام اللہ پاک کے مقبول بندے ہیں ، اللہ پاک کی بارگاہ میں اِن کا بلند مقام ومرتبہ ہے ، ان پر ، ان کے مزارات پر اللہ پاک کی رحمتیں چھما چھم برستی ہیں ، اس لئے ہم ان کے مزارات پر حاضِر ہو کر ، ان کے قُرْب میں ، ان کے وسیلے سے دُعائیں کرتے ہیں کہ یَااللہ پاک! بےشک ہم ناکارہ ہیں ، بےشک