Book Name:Imam Bukhari Ki Khas Teen Aadatain
تیرے حُضُور ہماری کوئی حیثیت نہیں ہے مگر مولیٰ! ہم تیرے پاک اور برگزیدہ بندوں کے قرب میں حاضِر ہیں ، ان کے وسیلے سے ہم پر نظرِرَحْمت فرما ، الٰہی! تجھے تیرے اَوْلیاء کا واسطہ! ہماری مشکلات آسان فرما دے۔
دُعاؤں کی قبولیت ، مشکلات کے حل اور مصیبتوں سے چھٹکارے کے لئے اللہ پاک کی بارگاہ میں انبیائے کرام ، اولیائے کرام ، نیک برگزیدہ بندوں کا وسیلہ پیش کرنا آج کا نہیں بلکہ صدیوں پُرانا طریقہ ہے اور یہ طریقہ کسی نے اپنی مرضِی سے ایجاد نہیں کیا بلکہ اللہ پاک نے خود ہی اپنے پاکیزہ کلام ، قرآنِ کریم میں اس کا حکم ارشاد فرمایا ہے ، چنانچہ پارہ 6 ، سورۂ مائِدہ ، آیت : 35 میں ارشاد ہوتا ہے :
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ ابْتَغُوْۤا اِلَیْهِ الْوَسِیْلَةَ
ترجمہ کنزُ العِرفان : اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور اُس کی طرف وسیلہ ڈھونڈو۔
مشہور مفسر قرآن ، حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ اس آیت کے تحت فرماتے ہیں : اس سے معلوم ہوا زِندہ بزرگوں سے ملاقات کے لئے سَفَر کرنا ، وفات یافتہ بزرگوں کے مزارات پر سَفَر کر کے حاضری دینا ، وہاں جا کر ان کے وسیلہ سے اللہ پاک سے دُعا کرنا ، یہ سب بہت ہی بہتر ہے۔ ان سب سَفَروں کا مآخذ (یعنی دلیل) یہی آیت ہے کہ یہ سب طریقے بھی تلاشِ وسیلہ ہی ہیں۔ ([1])
مفتی صاحب رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ مزیدفرماتے ہیں : از آدم عَلَیْہِ السَّلَام تا حُضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ہر دِین میں ہر اُمَّت کا یہ عقیدہ رہا اور حضرات صحابۂ کرام سے آج تک تمام مسلمانوں کا یہی عقیدہ رہا اور ہے کہ ربّ تَعَالیٰ تک رسائی کے لئے حضراتِ انبیا ، اَوْلیا بلکہ ان کے