Book Name:Imam Bukhari Ki Khas Teen Aadatain

بخاری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کا مزار مبارک ہے ، آپ اور آپ کے ساتھ شہر کے لوگ امام بخاری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے مزار مبارَک پر تشریف لے چلئے اور وہاں جا کر اللہ پاک کی بارگاہ میں بارِش کے لئے دُعا کیجئے۔ اللہ پاک کی بارگاہ میں بڑی اُمِّید ہے کہ اللہ پاک اپنے اس نیک بندے کا وسیلہ قبول فرمائے گا اور ان کے صدقے میں رحمت کی بارش برسا دے گا۔   

شہر کے قاضِی صاحب بھی الحمد للہ! عاشِقِ رسول اور عاشقِ اولیاء تھے ، اس نیک شخص کا خوبصُورت مشورہ سُن کر خوشی سے بولے : نِعْمَ مَارَاَیْتَ آپ کی رائے کتنی اچھی ہے...! یعنی قاضِی صاحب شہر والوں کو ساتھ لے کر امام بخاری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے مزار مبارَک پر حاضِر ہونے اور اُن کے وسیلے سے بارش کی دُعا کرنے کے لئے راضِی ہو گئے۔  

امام بخاری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کا مزار مبارک سمر قند سے چند ہی کلومیٹر کے فاصلے پر ہے ، چنانچہ قاضِی صاحب مع اَہْلِ سمرقند قافلے کی صُورت میں امام محمد بن اسماعیل بخاری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے مزارِ پُراَنْوار پر حاضِر ہوئے ، رَوْ رَو کر اللہ پاک کی بارگاہ میں دُعائیں کیں ، توبہ و استغفار کی اور اللہ پاک کی بارگاہ میں امام بخاری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کا وسیلہ پیش کیا۔     

سُبْحٰنَ اللہ! امام بخاری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی بارگاہِ الٰہی میں مقبولیت کہ ابھی اَہْلِ سمر قند دُعاؤں میں مَصْرُوف تھے کہ بادَل گھِر گئے اور مسلسل 7 دِن تک بارِش ہوتی رہی ، یہاں تک کہ اَہْلِ سمرقند کو 7 دِن تک وہیں “ خَرْتَنْک “ نامی بستی میں ٹھہرنا پڑا ، ان میں سے کوئی بھی بارش کی شِدَّت کے سبب اپنے گھر نہ پہنچ سکا۔ ([1])   

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد


 

 



[1]...ہدایۃُ السَّارِی ، صفحہ : 181۔