Book Name:Deeni Talaba Per Kharch Kejiye
توبھی دُرست ہوگا۔ غور کیجئے! بالفرض ہمارے دیئے ہوئے مال سے ایک عالمِ دین بن گیا تو ان کے عالم بننے کا ثواب ہمیں ملےگا ، وہ تیار ہونے والے عالم جس جس کو علمِ دِین سکھائیں گے ، پڑھائیں گے ، اس کا ثواب بھی ہمیں ملے گا ، جو ان سے سُن کر عمل کرے گا ، اس کا ثواب بھی ہمیں ملے گا ، وہ آگے جس جس کو بتائے اس کا ثواب بھی ہمیں ملے گا ، اَلْغَرَض ! اللہ پاک نے چاہا تو پھر ہمارے لیے ثواب کا نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہوگا۔ چونکہ دین کیلئے علما پر خرچ کرنے کا ثواب بھی بہت زیادہ ہے اور اس کے فوائد بھی زیادہ ہیں ، انہی فوائد کے پیش ِنظر بعض بزرگوں کے بارے میں آتا ہے کہ وہ کاروبار کرتے اور حاصل ہونے والے منافع میں سے کچھ رقم صرف علما پر خرچ فرماتے تھے کہ اس کے فوائد اور ثمرات عام لوگوں پر خرچ کرنے سے کئی گنا زیادہ ہیں۔
امام اعظم کا دین کیلئے خرچ کرنا
خود حضرت امام اعظم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کا یہی معمول تھا کہ اپنے مال سے کثیر حصہ علمائے کرام کی خدمت میں پیش فرماتے۔ چنانچہ
قیس بن ربیع کا بیان ہے : امامِ اعظم ابو حنیفہ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بغدادسے بہت سا مال خرید کر کُوفہ میں لایا کرتے اور اسے مارکیٹ میں بیچتے تھے ، اس سے جو منافع ہوتا تو آپ اپنے مشائخ کے لئے ضروریاتِ زندگی خرید کر ان کے ہاں پہنچاتے پھر محدثین کے لئے ان کی ضروریاتِ زندگی خرید کر ان کے گھر پہنچاتے ، ان کے لئے کھانے پینے کی چیزیں ، لباس سلوا کر بھیجا کرتے اور جو رقم باقی بچ جاتی تو آپ علمائے کرام کونقد