Deeni Talaba Per Kharch Kejiye

Book Name:Deeni Talaba Per Kharch Kejiye

رکھے ، ان کی خدمت کرے ، ان کی مزاج شناس ہو ، بُڑھاپے میں خاص کر ان کی اچھی طرح خدمت کرے اور اپنی خوشیوں پر والدین کی جائز خوشیوں کو ترجیح دے۔ الغرض ان کی خدمت میں کوئی کسر نہ چھوڑے جیسا کہ خاتونِ جنت رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہا سعادت مند بیٹی تھیں۔ آپ کی سعادت مندی کی وجہ سے ہی ہم پر کرم ہوا کہ حضورِ پاک صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے خاتونِ جنت کو ایک تسبیح عطا فرمائی جسے “ تسبیحِ فاطمہ “ کہا جاتا ہے چنانچہ

تسبیحِ فاطمہ

امیر المؤمنین حضرت مولا مشکل کشا علی المرتضیٰ کَرَّمَ اللہ وَجْہَہُ الْکَرِیْم فرماتے ہیں : نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی خدمت میں کچھ قیدی لائے گئے تو میں نے حضرت فاطمہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہا سے کہا : آپ اپنے ابّاجان ، حضوررحمتِ دوجہان صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کی خدمت میں حاضر ہو کر کوئی غلام مانگ لائیں کہ وہ کام کاج میں آپ کاہاتھ بٹا سکے  چنانچہ آپ شام کے وقت حضورنبیِّ  اکرم    صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کی خدمت میں حاضر ہوئیں توآپ  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے پوچھا : بیٹی کیا بات ہے؟آپ نے صرف اتنا عرض کیاکہ سلام کے لئے حاضر ہوئی تھی ۔ حیا کی وجہ سے مزید کچھ نہ کہہ پائیں۔ جب گھر لوٹ کر آئیں تو حضرت علی المرتضیٰ کَرَّمَ اللہ وَجْہَہُ الْکَرِیْم نے پوچھا : کیا ہوا؟کہا : میں حیاکی وجہ سے حضور  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے کچھ نہ کہہ سکی۔ دوسری شب پھر حضرت علی المرتضیٰ کَرَّمَ اللہ وَجْہَہُ الْکَرِیْم نے خاتونِ جنت حضرت فاطمۃُ الزّہراء رَضِیَ اللہ عَنْہَاکو نبیِّ کریم  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خدمت میں گھرکے کام کاج میں سہولت کے لئے ایک