Deeni Talaba Per Kharch Kejiye

Book Name:Deeni Talaba Per Kharch Kejiye

                              آئیے! اس بارے میں سنتے ہیں ، چنانچہ

امامِ اعظم نےعلم بھی عطا کیا اور مال بھی !

                             حضرت امام ابو یوسف رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ خود فرماتے ہیں : میں نے حدیث  اور فقہ کے طالبِ علم کی حیثیت سے کُوفہ میں وقت گزارا۔ شروع میں بہت تنگ دست اور غریب  گھرانے سے تعلق رکھتا تھا ، میرے  والد مجھے ایک دن حضرت امام ابوحنیفہ  رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ   کی خدمت میں لے گئے ، میں وہاں پڑھنے لگا ، میرے والد نے گھر آکر مجھے کہا : “ بیٹا!حضرت امام ابوحنیفہ  رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  کی طرف پاؤں پھیلا کر نہ بیٹھا کرو ، یہ بے ادبی کا انداز ہے “ پھر میرے والد مجھے کہنے لگے : اے میرے بیٹے!ہم غریب لوگ ہیں ، جبکہ امیرلوگوں کی خوراک مُرَغّن  غذائیں ہوتی ہیں ، ہم سوکھی پھیکی  روٹی کھا کر گزارا  کرتے ہیں ، ہم بہت مفلس  ہیں ، یہ باتیں کہہ کر میرے والدِ محترم نے مجھے امامِ اعظم ابوحنیفہ  رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  کی  محافل میں جانے سے روک دیا ، ادھر امامِ اعظم  رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  نے مجھے غیر حاضر پایا تو میرے جاننے والوں سے پوچھا : یعقوب کیوں نہیں آرہا ؟ انہوں نے بتایا : اسے اس کے والد نے روک لیا ہے۔ امام ابو یوسف  رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ   فرماتے  ہیں : اِدھر میر ی کیفیت یہ تھی کہ میں حضرت امامِ اعظم  رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  کی محافل میں حاضر ہونے کے لیے بے تاب رہتا۔

                             آخر کار میں ایک دن آپ کی محفل میں جا پہنچا ، آپ  نے بڑی شفقت سے غیر حاضری کی وجہ پوچھی تو میں نے اپنے غریب اور والد کے حکم پر نہ آنے کا بتایا ، اس دن