Book Name:Mola Ali Shair e Khuda

کہ دنیا کھا رہی ہے جس کی آلِ پاک کا صدقہ

(دیوانِ سالک ، ص۳۱ ، از رسائلِ نعیمیہ)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                    صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

شیرِ خدا کی خداداد خُوبیاں

ایک مرتبہ حَضْرتِ سیِدنااَمِیْرِمُعاوِیہ بن سُفیان  رَضِیَ اللہ عَنْہما نے حضرت سیدنا ضَرار  رَضِیَ اللہ عَنْہ سے فرمایا'' میرے سامنے حضرتِ سیِدُنا علی کَرَّمَ اللہُ وَجْھَہُ الْکَرِیْم کےاوصاف بَیان کرو۔ ''توحضرتِ سَیدُنا ضرار  رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ  یُوں اوصاف بَیان فرمانے لگے کہ امیرُالمؤمنین حضرتِ سَیدُنا علی المرتضی کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْھَہُ الْکَرِیْم کے عِلم وعِرفان کا اندازہ نہیں لگا یا جا سکتا ، آپ کَرَّمَ اللّٰہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم ، اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے مُعامَلےاوراس کے دِین کی حِمایت میں مَضبوط ارادے رکھتے ، فیصلہ کُن بات کرتے اور انتہائی عدْل و اِنصاف سے کام لیتے ، آپ کَرَّمَ اللّٰہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْمکی ذات مَنبعِ عِلم وحِکمَت تھی ، جب کلام کرتے تو دَہن مُبارَک سے حِکمَت ودانائی کے پُھول جَھڑتے ، دنیا اور اِس کی رنگینیوں سے وحشت کھاتے ، رات کے اندھیرے  میں (عبادتِ الٰہی سے)مسرور ہوتے ، اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی قَسم ! آپ کَرَّمَ اللّٰہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم بَہُت زیادہ رونے والے ، دُور اندیش اور غَمزدہ تھے ، اپنے نفس کا مُحاسَبہ کرتے ، کُھردَرا  اور موٹا لباس پسند فرماتے اور موٹی روٹی کھاتے ، اللہ پاک کی قَسم ! رُعب ودَبدَبہ ایسا تھا کہ ہم میں سے ہرایک آپ کَرَّمَ اللّٰہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم سے کلام کرتے ہو ئے ڈرتا تھا ، حالانکہ جب ہم حاضر ہوتے تو ملنے میں آپ کَرَّمَ اللّٰہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم خود پہل کرتے اور جب ہم سُوال کرتے تو جَواب ارشاد فرماتے اورہماری دَعْوت قَبول فرماتے ، جب مُسکراتے تو دندانِ مُبارَک ایسے معلوم ہوتے جیسے موتِیوں کی لَڑی ، آپ کَرَّمَ اللّٰہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم  پرہیزگاروں کا اِحْترام کرتے ، مِسکینوں سے مَحَبَّت فرماتے ، کسی طاقتوریا صاحبِ ثَروَت کو اس کی باطل آرزو میں اُمید نہ دِلاتے ، کو ئی بھی کمزور شَخْص  آپ کَرَّمَ اللّٰہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْمکی عَدالت سے مایُوس نہ