Book Name:Mola Ali Shair e Khuda

زخمی ہو گئے اور 21رَمَضان شریف یک شنبہ (اتوار) کی رات جامِ شہادت نوش فرما گئے۔

 (تاریخ الْخُلَفاء ص۱۳۲ ، اسد الغابۃ ج۴ ص۱۲۸ ، ۱۳۲ ، ازالۃ الخفاء ج۴ص۴۰۵ ، معرفۃ الصحابۃ ج۱ص۱۰۰وغیرہ ، کرامات ِ شیرخدا ، ص : ۱۱)

 

اَصْلِ نسلِ صَفا وجہِ وصلِ خدا

بابِ فضلِ ولایت پہ لاکھوں سلام

 (حدائقِ بخشش : ۳۱۳)

آپ کا قد مُبارَک نہ زیادہ لمبااور نہ زیادہ چھوٹا تھا بلکہ آپ میانہ قامت تھے ، آپ کی آنکھیں بڑی بڑی اور چہرہ مُبارک انتہائی خُوبصورت تھا جیسےچودہویں کا چاند۔ حضرت علیکَرَّمَ اللہُ وَجْہَہُ الْکَرِیْم  کے دونوں کندھوں کے درمیان فاصلہ تھا۔ آپ کی ہتھیلیاں اور کندھوں کی ہڈیاں بھاری تھیں اور آپ کی گردَن مُبارَک چاندی کی صُراحی جیسی تھی ، آپ کے سرِ مُبارَک پر با ل پیشانی پر نہیں بلکہ پیچھے کی طرف تھے ، آپ کی داڑھی مُبارَک گھنی تھی جس کاہر بال بغیر خِضاب کے سِیاہ تھا۔ آپ کے بازو اور ہاتھ سَخت مَضبُوط تھے ۔ (الریاض النضرۃ ، ج۳ ، ص۱۰۷۔ ۱۰۸)

مرتضیٰ شیرِ خُدا! مَرحب کُشا! خَیبر کُشا!

سَرورا! لشکر کشا! مشکل کشا! امداد کن!

(حدائقِ بخشش : ۳۲۳)

شیرِ خدا کا بچپن

پیارے اسلامی بھائیو!اگرہم مولیٰ علی مُشکِل کُشا ، شیرِ خدا کَرَّمَ اللہُ وَجْہَہُ الْکَرِیْم   کا بچپن دیکھیں تو وہ بھی بے نظیر وبے مِثال تھا ، آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ بچپن ہی سے نبیِ کریم  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کی صُحبت