Book Name:Islami Bhai Charah

قائم فرمادیا ، انصارنے بھی انہیں اپنے بھائیوں سے بڑھ کر ان کی عزت و تکریم کی اور مل جل کر گلشنِ اسلام کی آبیاری کرنے میں اپنا کردار ادا کیا۔ انصار و مہاجرین کا آپس میں محبت و اُلفت اور اِتِّفاق و اِتِّحاد کا یہ عظیم عمل بارگاہِ الٰہی میں اس قدر مقبول ہوا کہ اس نے اپنے پاکیزہ کلام قرآنِ کریم میں ان معزز ہستیوں کی تعریف و توصیف میں آیاتِ مُقدَّسَہ نازل فرمائیں ، چنانچہ

 پارہ 10 سورۃُ الْاَنْفال کی آیت نمبر 74 میں ربِّ کریم کا ارشادِ حقیقت بنیاد ہے :

وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ هَاجَرُوْا وَ جٰهَدُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ الَّذِیْنَ اٰوَوْا وَّ نَصَرُوْۤا اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُؤْمِنُوْنَ حَقًّاؕ-لَهُمْ مَّغْفِرَةٌ وَّ رِزْقٌ كَرِیْمٌ(۷۴) (پ۱۰ ، الانفال : ۷۴)                                          

ترجَمۂ کنز العرفان : اور وہ جو ایمان لائے اورمہاجر بنے اور اللہ کی راہ میں لڑے اور جنہوں نے پناہ دی اور مدد کی وہی سچے ایمان والے ہیں ، ان کے لیے بخشش اور عزت کی روزی ہے۔

بیان کردہ آیتِ کریمہ کے تحت تفسیرِ صراطُ الجنان میں لکھا ہے : اس آیت میں ان دونوں کے ایمان کی تصدیق اور ان کے رحمتِ الٰہی کے مستحق ہونے کا ذکر ہے۔ اس آیت سے مہاجرین اور انصار کی عظمت و شان بیان کرنا مقصود ہے کہ مہاجرین نے اسلا م کی خاطر اپنے آبائی وطن کو چھوڑ دیا ، اپنے عزیز ، رشتہ داروں سے جدائی گوارا کی ، مال و دولت ، مکانات ا ور باغات کو خاطر میں نہ لائے۔ اسی طرح انصار نے بھی مہاجرین کو مدینۂ پاک میں اس طرح ٹھہرایا کہ اپنے گھر اور مال و مَتاع میں برابر کا شریک کر لیا ، یہ سچے اور کامل مومن ہیں ، ان کے لئے گناہوں سے بخشش اور جنت میں عزت کی روزی ہے۔ (تفسیر صراط الجنان ، ۴ / ۵۴)

انصار کے فضائل

احادیثِ مبارکہ میں بھی انصار کے فضائل و مناقب بیان ہوئے ہیں ، چنانچہ