Book Name:Islami Bhai Charah

اعلیٰ حضرت  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  اور ایک مغرور امیر

 ایک صاحب اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  کی خدمت میں حاضر ہوا کرتے تھے ، اعلیٰ حضرت  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  بھی کبھی کبھی ان کے یہاں تشریف لے جایا کرتے تھے ۔ ایک مرتبہ آپ  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  اُن کے یہاں تشریف فرما تھے کہ ان کے محلے کا ایک بے چارہ غریب مسلمان ٹوٹی ہوئی پرانی چارپائی پر جو صحن کے کنارے پڑی تھی جھجکتے ہوئے بیٹھا ہی تھا کہ صاحبِ خانہ نے نہایت کڑوے تیوروں سے ا س کی طرف دیکھنا شروع کیا یہاں تک کہ وہ ندامت(شرمندگی) سے سر جھکائے اُٹھ کر چلا گیا۔ اعلیٰ حضرت  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  کو صاحبِ خانہ کی اس مغرورانہ رَوِش سے سخت تکلیف پہنچی مگر کچھ فرمایا نہیں ، کچھ دنوں بعد وہ صاحب اعلیٰ حضرت   رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ   کے یہاں آئے تو آپ نے اسے اپنی چارپائی پر جگہ دی۔ وہ بیٹھے ہی تھے کہ اتنے میں کریم بخش حجام اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ   کا خط بنانے کے لئے آئے ، وہ اس فکر میں تھے کہ کہاں بیٹھوں؟اعلیٰ حضرت  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ   نے فرمایا : بھائی کریم بخش! کیوں کھڑے ہو؟ مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں اور ان صاحب کے قریب بیٹھنے کا اشارہ فرمایا ، کریم بخش حجام ان کے ساتھ بیٹھ گئے ، اب ان صاحب کے غصہ کی یہ کیفیت تھی کہ جیسے سانپ پھنکاریں مارتا ہو اور فوراً اُٹھ کر چلے گئے پھر کبھی نہ آئے۔

 (حیاتِ اعلیٰ حضرت ، ۱ / ۱۰۸ملخصًا)

اِمامِ اعظم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کی وصیَّتیں

کروڑوں حنفیوں کے عظیم پیشوا حضرت امامِ اعظم ابو حنیفہ  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  اپنے شاگردِ رشید حضرت یوسف بن خالد  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  کو نصیحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں : غم خواری ، صبْر ، بُردباری ، حُسنِ اَخلاق اور  وُسعتِ قلبی کو اپنے لئے لازم کر لینا ، جب تم کسی کی بُرائی پر آگاہ ہوجاؤ توا ُس کی اِصلاح کی جلدکوئی تدبیرکرنا اور جب کسی کی خوبی سے آگاہی ہو تو اُس کی طرف زیادہ تَوَجُّہ اور رَغبت