Book Name:Islami Bhai Charah

اذان کی بقیہ  سنتیں و آداب

 *اگرکوئی شخص شہرکے باہریاگاؤں ، باغ یاکھیت وغیرہ میں ہے اوروہ جگہ قریب ہے تو گاؤں یاشہرکی اذان کافی ہے پھربھی اذان کہہ لینابہترہے اورجوقریب نہ ہوتوکافی نہیں۔ قریب کی حدیہ ہےکہ یہاں کی اذان کی آوازوہاں پہنچتی ہو۔ (فتاویٰ ہندیۃ ، ۱ / ۵۶)*مسافرنے اذان واِقامت دونوں نہ کہی یااِقامت نہ کہی تومکروہ ہے اور اگرصرف اقامت کہہ لی توکراہت نہیں  مگربہتریہ ہے کہ اذان بھی کہہ لے۔ چاہے تنہا ہویااس کےدیگرہمراہی وہیں موجودہوں۔ (بہارِ شریعت ، ۱ / ۴۷۱ ، دُرِّمُختار مع رَدُّالْمُحتار ، ۲ / ۷۸)*خواتین اپنی نَمازاداپڑھتی ہوں یاقضااس میں  ان کیلئے اذان و اِقامت کہنا مکروہ ہے۔ (دُرِّمُختار ، ۲ / ۷۲)*سمجھدار بچّہ بھی اذان دے سکتا ہے۔ (دُرِّ مُختار ، ۲ / ۷۵)*بے وُضو کی اذان صحیح ہے مگر بے وُضو کا اذان کہنا مکروہ ہے۔ (بہارِشریعت ، ۱ / ۴۶۶ ، مَراقی الْفَلاح ، ص۴۶)*فجرکی اذان میں حَیَّ عَلَی الْفَلَاحکے بعد اَلصَّلٰوۃُ خَیْرٌ مِّنَ النَّوْم کہنا مستحب ہے۔ (دُرِّمُختار ، ۲ / ۶۷)اگر نہ کہا جب بھی اذان ہو جائے گی۔ (قانونِ شریعت ، ص۸۹)* راستے پر چل رہاتھاکہ ا ذان کی آواز آئی تو(بہتر یہ ہے کہ) اُتنی دیرکھڑا ہوجائے (چپ چاپ )سُنے اور جواب دے ۔ (فتاویٰ ھندیة ، ۱ / ۵۷ایضاً)ہاں! دورانِ اذان مسجد یا وُضو خانے کی طرف چلنے اوروُضو کرنے میں  کوئی حرج نہیں  اِس دوران زبان سے جواب بھی دیتے رہئے۔ *اذان کے دوران استنجا  خانے جانا بہتر نہیں  کیونکہ وہاں  اذان کا جواب نہ دے سکے گا اور یہ بہت بڑے ثواب سے محرومی ہے البتہ شدید حاجت ہو یاجماعت جانے کا اندیشہ ہو تو چلا جائے۔ *اگر چند اذانیں سنے