Book Name:Islami Bhai Charah

(مکارِمُ الاخلاق للطَّبَرانی ، ص۳۱۹ ، رقم : ۲۱)

آئیے! ترغیب کے لئے ایک اِیمان افروز حكايت سنتے ہیں ، چنانچہ

دعوتِ اسلامی کے آغاز میں امیرِ اَہلسُنّت حضرت علّامہ مَوْلانا محّمد الیاس عطّار قادِرِی  دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ  کو ایک اسلامی بھائی کے بارے میں پتا چلا کہ وہ آپ کو بُرابھلا کہتا ہے اور اس نے آپ کی امامت میں نماز پڑھنا بھی چھوڑ دی ہے ۔ ایک دن وہ آپ کو اپنے دوست کے ساتھ سرِراہ مل گیا توآپ نے اسے سلام کیا تو اس نے منہ دوسری طرف پھیر لیا۔ لیکن آپ نے اس کی بے رخی کا کوئی اثر نہ لیا اور اس کے سامنے ہوکر مسکراتے ہوئے کہا : بہت ناراض ہو بھائی؟اور اسے اپنے سینے سے لگا لیا اور گرم جوشی سے مُعانقہ کیا ۔ اس کے دوست کا کہنا ہے : وہ آپ کے جانے کے بعد کہنے لگا : عجیب آدمی ہے! میرے منہ پھیر لینے کے باوجود اس نے مجھے گلے لگا لیا ، جب اس نے مجھے گلے لگایا تو یوں محسوس ہوا کہ دل کی ساری نفرت مَحبَّت میں بدل گئی ، لہٰذا! میں مرید بنوں گا تو انہیں کا بنوں گا۔ پھر وہ اسلامی بھائی اپنےکہنےکےمطابق آپ کے مرید بھی بنے اور داڑھی شریف بھی چہرے پر سجا لی۔

(انفرادی کوشش ، ص۱۰۲)

نَرمی اور عفوو دَرگُزر

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!نرمی اختیار کرنا ا ور  عفوو دَرگُزر سے کام لینا بھی  نہ صرف مسلمانوں میں محبت  بڑھانے كا ایک نسخہ ہے بلکہ غیر مسلموں کے دل نرم کرکے اسلام کی طرف راغب کرنے کا طریقہ ہے ۔ اس بارے میں ایک بہت پیاری حِکایَت سُنئےچنانچہ

حضرت مالِک بن دِینار  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  نےایک مکان کرائےپرلیا۔ اُس مکان کےبالکل برابر میں ایک غیر مسلم کا مکان تھا جو بُغض وعِناد کی بنیاد پرپرنالے کےذَرِیعےگندا پانی او رغَلاظت آپ کے