Book Name:Islami Bhai Charah

سے نارا ض ہو جائے تم اُس سے بیزار نہ ہونااورجو تمہاری بات پوری تَوَجُّہ سے سُنے تم بھی اُس کی بات غور سے سُننا۔ (امامِ اعظم کی وصیتیں ، ص۲۸۔ ۳۰ ملخصاً)

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!آئیے!اب ہم  رِضائے الٰہی کے لئے مُسلمانوں سے محبت کرنے اور ان سے بھائی چارے کا رشتہ قائم رکھنے پر مشتمل اقوالِ بزرگانِ دِین سُنتے ہیں :

(1)خلیفۂ چہارُم اَمیرُالمؤمنین حضرت علیُّ المرتضٰی  کَرَّمَ اللہُ  وَجْہَہُ الْکَرِیْم  نےفرمایا : بھائی چارہ قائم کرنا خودپر لازم کرلو کیونکہ دنیا و آخرت میں یہی(یعنی اچھے دوست) تمہارا سہارا ہیں۔ (احیاء العلوم ، ۲ / ۵۷۹)

(2)حضرت عبدُ اللہ بن عُمر    رَضِیَ اللہُ  عَنْہُمَا  فرماتے ہیں : اللہ پاک کی قسم! اگر میں دن میں روزہ رکھوں اور افطار نہ کروں ، رات بھر بغیر سوئے  قیام کروں اور وقفے وقفے سے  اللہ پاک کی راہ میں مال خرچ کرتا رہوں لیکن جس دن مروں اُس دِن میرے دل میں اللہ پاک کے نیک بندوں کی محبت اور اس کے نافرمانوں سے عداوت(دشمنی) نہ ہو تو یہ تمام چیزیں مجھے کچھ نفع(فائدہ)نہ دیں گی۔             (احیاء العلوم ، ۲ / ۵۷۹)

(3)حضرت فُضیل بن عِیاضرَحْمَۃُ اللہِ  عَلَیْہ نے فرمایا : افسوس! تم جنّت الْفِرْدَوس میں انبیا ، صدیقین ، شہیدوں اور صالحین کے ساتھ اللہ پاک کا پڑوس تو چاہتے ہو لیکن کیا تم نے کوئی عملاللہ پاک کی رضا کے لئے کیا ہے؟ کوئی خواہش تم نے اس کی رضا کے لئے چھوڑی ہے؟ کبھی اس کی رضا کے لئے غصے کو قابو کیا ہے؟ کوئی ٹوٹا ہوا رشتہ جوڑا ہے؟ اپنے بھائی کی کوئی غلطی اس کی رضا کے لئے معاف کی ہے؟ کسی قریبی رشتہ دار سے اللہ پاک کی رِضا کے لئے دُوری اختیار کی ہے؟ دور رہنے والے کو اللہ پاک کی رضا کے لئے کبھی اپنے قریب کیا ہے؟(احیاء العلوم ، ۲ / ۵۸۰)

 (5)حضرت مجاہد  رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا : اللہ پاک کی خاطرآپس میں محبت کرنے والے جب ملتے ہیں