Book Name:Islami Bhai Charah

یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اِنَّا خَلَقْنٰكُمْ مِّنْ ذَكَرٍ وَّ اُنْثٰى وَ جَعَلْنٰكُمْ شُعُوْبًا وَّ قَبَآىٕلَ لِتَعَارَفُوْاؕ-  (پ : ۲۶ ، الحجرات : ۱۳)

ترجَمۂ کنز العرفان : اے لوگو!ہم نے تمہیں  ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا اور تمہیں  قومیں  اور قبیلے بنایاتاکہ تم آپس میں  پہچان رکھو ۔

افسوس!آج  ہمارے معاشرے میں قومیت ، لِسانیت اور نسبیت کی وَبا  عام ہوچکی ہے جس کی وجہ سے لوگ مختلف گروہوں میں بٹ چکے ہیں ، ہر کوئی اپنے خاندان اور قومیت پر فخر کرتا ہے اور دوسرے کو نیچا دکھا تا ہے جس کی وجہ سے مسلمانوں کے دلوں میں ایک دوسرے کے خلاف نفرتیں اور دشمنیاں پیدا ہورہی ہیں ، اب تونوبت مار دھاڑ سے بڑھ کر قتل و غارت گری تک پہنچ گئی ہے اور آئے دن یہ خبر سننے کو ملتی ہے کہ فلاں شخص کو لسانیت یا قومیت کی بنا پرقتل کردیا گیا۔

 ہمارے پیارے آقا ، مدینے والے مُصْطَفٰے  صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے تعصُّب پسندی اورقومیت کی وجہ سے ترجیح دینے کا دروازہ پہلے ہی بند فرمادیا تھا ، چنانچہ

 رسولِ پاک  صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے فرمایا : وہ ہم میں سے نہیں جو تَعصُّب کی طرف دعوت دے ، وہ ہم میں سے نہیں ہے جو تعصُّب کی وجہ سے لڑے اور وہ ہم میں سے نہیں ہے جو تعصُّب پر مَرے۔ (مشکاۃ المصابیح ، کتاب الاداب ، باب المفاخرۃو العصبیۃ ، ۲ / ۲۰۳ ، حدیث : ۴۹۰۷)ایک اور مقام پر فرمایا : اے لوگو! تمہارا پروردگار ایک ہی ہے اور تمہارا باپ ایک ہی ہے۔ کسی عربی کو کسی عجمی پر اور کسی عجمی کو کسی عربی پر ، کسی گورے کو کسی کالے پر اور کسی کالے کو کسی گورے پر کوئی فضیلت  حاصِل نہیں ، فضیلت صرف تقویٰ کی بنیاد پر ہے۔  (مسنداحمد ، ج 9 ، ص127 ، حدیث : 23548 ملتقطاً)

پیارے پیارے اسلامی بھائیو! معلوم ہوا! ہمارے پیارے آقا  صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کو سخت ناپسند ہے کہ ایک مسلمان دوسرے مسلمان بھائی  کو تکلیف پہنچائے اور اُسے حقیرجانے۔