Book Name:Islami Bhai Charah

دے ، قرض دینے یا واپس کرنے میں ٹال مٹول کا مظاہرہ کرے ، رشتہ دینے سے انکار کردے ، منگنی توڑ دے ، دعوت میں نہ آئے یا ہمیں نہ بلائے ، فون ریسیو نہ کرے ، ذاتی سامان یا گاڑی وغیرہ کو نقصان پہنچادے ، بات کو اہمیت نہ دے ، مطلوبہ چیز دینے سے انکار کردے ، ذات ، خاندان یا برادری کو بُرا بھلا  کہے تو ہمیں چاہئے کہ ہم ان معاملات میں مسلمانوں سے منہ پھیرنے  اور فتنہ و فساد پھیلانے سے بچتے ہوئے بھائی چارے کا انمول رشتہ قائم رکھیں۔ آئیے!اس ضمن میں 2 فرامینِ مُصْطَفٰے سنتے ہیں :

(1)کسی شخص کو یہ حلال نہیں کہ وہ اپنے بھائی کو تین رات سے زیادہ چھوڑے رہے کہ جب دونوں ملیں تو یہ اس سے وہ اس سے منہ پھیرلےان دونوں میں بہتر وہ ہے جو سلام میں پہل کرے۔

(بخاری ، کتاب الادب ، باب الھجرۃ ، ۴ / ۱۲۰ ، حدیث : ۶۰۷۷)

(2)ایک دوسرے سے پیٹھ نہ پھیرو ، نہ ایک دوسرے سے دُشمنی کرو ، نہ حَسَد کرو ، نہ تَعَلُّقات توڑ نے والے بنو اور اللہ پاک کے بندو! بھائی بھائی بن جاؤ ۔ مُسلمان ، مُسلمان کا بھائی ہے ، نہ اُس پر ظُلْم کرتا ہے ، نہ اُسے مَحروم کرتا ہے اور نہ اُسے رُسوا کرتا ہے۔             (مسلم ، کتاب البر و الصلۃ ، تحریم ظلم المسلم…الخ ، ص۴ ۱۰۶ ، حدیث : ۶۵۴۱)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                            صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

پیارے پیارےاسلامی بھائیو!مسلمانوں کے درمیان بھائی چارے اور محبت و اُلفت کے چراغ جلانے میں بزرگانِ دِین رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِمْ  اَجْمَعِیْن کا کردار ہمارے لئے لائقِ تقلید ہے کیونکہ یہ حضرات  تعلیماتِ نبوی کی روشنی میں ساری زندگی مسلمانوں کو آپس میں متحد رہنے ، انہیں دیگر مسلمانوں سے پیار و محبت کا برتاؤ کرنے ، ان کے حقوق کی بجاآوری کرنے اور ان کے ساتھ حُسنِ سُلُوک سے پیش آنے کی  ترغیب دلاتے ہیں ۔ آئیے!اس بارے میں 2 واقعات سنتے ہیں ، چنانچہ