Book Name:Islami Bhai Charah

حضرت انس  رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ  سے روایت ہے : نبیِّ اکرم  صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے کچھ بچوں اور عورتوں کو ایک شادی سے آتے ہوئے دیکھا تو حضورپُر نور  صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کھڑے ہوگئے اور(دو بار)ارشادفرمایا : اے انصار!تم لوگ مجھے تمام لوگوں سے زیادہ پیارے ہو!اے انصار!تم لوگ مجھے تمام لوگوں سے زیادہ پیارے ہو۔

(مسلم ، کتاب فضائل الصحابۃ ، باب من فضائل الانصار ، ص۱۰۴۴ ، حدیث : ۱۷۴( ۲۵۰۸))

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                            صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

پیارے پیارے اسلامی  بھائیو!یاد رکھئے!زمانۂ رسالت میں بھائی چارے ، آپس میں اِتِّفاق  و اِتِّحاد اور دینی اُلفت پر مشتمل صرف یہ پہلا واقعہ نہیں بلکہ آپ  صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے تو ایسی قوموں کے درمیان بھی محبتوں کے رشتے قائم فرمائے ہیں جن پر ہر وقت جنگی جنون سُوار رہتا تھا ، جو کٹ مرنے کے لئے ہر وقت تیار رہا کرتے تھے ، جن کی پیاس فقط جانبِ مخالف کا خون بہا کر ہی بجھتی تھی اور جن کی آپس کی لڑائیاں برسہا برس تک جاری رہتی تھیں۔ آئیے!ہم بھی سنتے ہیں کہ مَدَنی آقا ، دو عالم کے داتا  صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے کس طرح ان کے درمیان مَحبَّت و اُلفت  پید ا کی اور انہیں آپس میں بھائی بھائی بنادیا ، چنانچہ

 “ مدینۂ پاک “ کا پرانا نام “ یَثْرِبْ “ تھا ، جب حضور انور  صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے اس شہر کو  اپنے وجودِ مسعود سے نوازا تو اس کا نام “ مدینۃُ النَّبی(نبی کا شہر) “ پڑ گیا ، پھر یہ نام مختصر ہو کر “ مدینہ “ مشہور ہو گیااورتاریخی حیثیت سے یہ بہت پُرانا شہر ہے۔ حضور پاک  صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے جب اعلانِ نبوت فرمایا تو اِس شہر میں عرب کے دو قبیلے “ اَوس “ و “ خَزْرَج “ اور کچھ “ غیر مسلم “ آباد تھے۔ اوس و خزرج پہلے تو بڑے اِتِّفاق و اِتِّحاد کے ساتھ مِل جُل کر رہتے تھے مگر عربوں کی فطرت کے مطابق اِن