Book Name:Islami Bhai Charah

عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے ارشاد فرمایا : اللہ کریم تمہیں برکتیں عطا فرمائے!تم دعوتِ ولیمہ کرو اگرچہ ایک ہی بکری ہو۔

(بخاری ، کتاب مناقب الانصار ، باب اخاء النبی...الخ ، ۲ / ۵۵۵ ، حدیث : ۳۷۸۱)

حضرت عبدُ الرّحمٰن بن عوف رَضِیَ اللّٰہُ  عَنْہُ کی تجارت میں رفتہ رفتہ اتنی خیر و برکت اور ترقی ہوئی کہ خود ان کا قول ہے : “ میں مٹی کو چھو دیتا ہوں تو وہ بھی سونا بن جاتی ہے۔ “ منقول ہے : ان کا سامانِ تجارت 700 اُونٹوں پر لوڈ ہوکرآتا تھا ا ور جس دن مدینے میں ان کا تجارتی سامان پہنچتاتمام شہر میں دُھوم مچ جاتی تھی۔

(اسد الغابۃ ، عبدالرحمن بن عوف ، ۳ / ۴۹۸ملخصاً)

حضرت عبدُالرّحمٰن بن عوف   رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ  کی طرح دُوسرے مہاجرین نے بھی دکانیں کھول لیں۔ امیرُ المؤمنین حضرت ابوبکر صِدِّیق  رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ  کپڑے کی تجارت کرتےتھے ، حضرت عثمانِ غنی  رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ  قینقاع “ کےبازارمیں کھجوروں کی تجارت کرنے لگے۔ حضرت عمر فاروقِ اعظم  رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ بھی تجارت میں مشغول ہو گئے تھے جبکہ دوسرے مہاجرین نے بھی چھوٹی بڑی تجارتیں شروع کر دیں۔ (سیرتِ مصطفی ،  ص ۱۸۸ ملخصاً)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                            صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

پیارے پیارے اسلامی بھائیو! آپ نے سُنا کہ مکی مَدَنی سلطان ، رحمتِ عالمیان صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کی بھائی چارے پر مشتمل  تعلیمات کس قدر شاندار ہیں کہ وہ صحابۂ کرام  عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان   جو اپنے گھر بار کو چھوڑ کر بے سروسامانی کے عالم میں رسولِ خدا  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کےحکم کی بجا آوری کرتے ہوئے مدینۂ پاک تشریف لائے  تو نبیِّ کریم ، رءوف  و رحیم  صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی رحمت نے یہ گوارا  نہ کیا کہ  اللہ پاک اور اس كےرسول کی خاطِر ہجرت کرنےوالےبے سہارا رہیں اور انہیں اکیلا پن محسوس ہو ، لہٰذا آپ  صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے ان کےاور انصار کے درمیان بھائی چارے کارشتہ