Book Name:Islami Bhai Charah

کےلئے کوئی انتظام کیا جائے۔ اسی لئے حضورِ اکرم  صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے خیال فرمایا کہ انصار و مہاجرین میں رشتۂ اُخُوَّت(بھائی چارہ) قائم کرکے ان کو بھائی بھائی بنا دیا جائے تا کہ مہاجرین کے دلوں سے اپنی تنہائی اور بے کسی کا احساس دُور ہوجائے اور ایک دوسرے کے مددگار بن جانے سے مہاجرین کے ذریعۂ معاش کا مسئلہ بھی حل ہو جائے۔ چنانچہ مسجد ِنبوی کی تعمیر کے بعد ایک دن حضورِ پاک  صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے حضرت انس بن مالک  رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ کے مکان میں انصار و مہاجرین کو جمع فرمایا ، اس وقت تک مہاجرین کی تعداد 45  یا  50تھی۔ حضور نبیِّ کریم  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے انصار کو مخاطب کرکے فرمایا : “ یہ مہاجرین تمہارے بھائی ہیں۔ “ پھر مہاجرین و انصار میں سے دو دو کو بلا کر فرماتے گئے : “ یہ اور تم بھائی بھائی ہو۔ “ حضور انور  صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ارشاد فرماتے ہی یہ رشتۂ اُخُوَّت بالکل حقیقی بھائی جیسا رشتہ بن گیا۔ چنانچہ انصار نے مہاجرین کو ساتھ لے جا کر اپنے گھر کی ایک ایک چیز سامنے لا کر رکھ دی اور کہہ دیا کہ “ آپ ہمارے بھائی ہیں! اس لئے ان سب سامانوں میں آدھا آپ کا اور آدھا ہمارا ہے۔ “ حضرت سعد بن ربیع انصاری رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ کی اس مخلصانہ پیشکش کو سُن کر حضرت عبدُ الرّحمٰن بن عوف  رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ  نے شکریہ کے ساتھ کیا : اللہ پاک یہ سب مال و متاع آپ کو مبارک فرمائے! مجھے تو آپ صرف بازار کا راستہ بتا دیجئے!انہوں نے مدینہ کے مشہور بازار قینقاع کا راستہ بتا دیا۔ چنانچہ حضرت عبدُ الرّحمٰن بن عوف رَضِیَ اللّٰہُ  عَنْہُ بازار گئے ، کچھ گھی اور پنیر خرید کر شام تک بیچتے رہے۔ اسی طرح روزانہ وہ بازار جاتے رہےحتّٰی کہ تھوڑے ہی عرصے میں کافی مالدار ہو گئے اور ان کے پاس اتنا سرمایہ جمع ہو گیا کہ انہوں نے شادی کرکے اپنا گھر بھی بسالیا۔ جب یہ بارگاہِ رسالت میں حاضر ہوئے تو حضورِ پاک  صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے پوچھا : تم نے بیوی کو کتنا مہر دیا؟عرض کی : 5 درہم کے برابر سونا۔ (بخاری ، کتاب مناقب الانصار ، باب اخاء النبی...الخ ، ۲ / ۵۵۴ ، حدیث : ۳۷۸۰)نبیِّ اکرم  صَلَّی اللّٰہُ