Book Name:Piyaray Aaqa Ki Piyari Adayen

اصل بات یہ ہےکہ مجھ سےحضرت حَمّادبن سَلَمہ رَضِیَ اللہُ عَنْہُنےایک حدیثِ پاک بیان فرمائی ہے : جو شخص دسترخوان کے نیچے گرے ہوئے ٹکڑوں کو چُن چُن کر کھائےگا ، وہ محتاجی سے بےخوف ہو جائےگا۔ ( اتحاف ، الباب الاول ، ۵ / ۵۹۷)میں اِسی حدیثِ مبارَکہ پرعمل کررہا ہوں۔ یہ سُن کر مامون بے حد  مُتَأَ ثِّر ہوا اور اپنےایک خادِم کی طرف اِشارہ کیا تو وہ ایک ہزار(1000)دینار(یعنی سونے کے سِکّے)رومال میں باندھ کر لایا۔ خلیفۂ بغداد مامون نےوہ دینارحضرت ہُدبہ بن خالِدرَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہکی خدمت میں بطورِ نذرانہ پیش کردئیے۔ حضرت ہُدبہ بن خالِدرَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ نے فرمایا : اَلْحَمْدُ لِلّٰہ!حدیثِ مبارَکہ پر عمل کی ہاتھوں ہاتھ برکت ظاہر ہو گئی۔                                          (ثمراتُ الاوراق ، ۱ / ۸)

رزق کی قدر کیجئے                             

               پیارے پیارے اسلامی بھائیو!بیان کردہ واقعےسے2 اہم نِکاتحاصل ہوئے۔ پہلا نکتہ یہ کہ دستر خوان پر گِرے ہوئے ٹکڑے اُٹھا کر کھانے سے رِزْق میں برکت ہوتی ہےاورتنگیِ رزق سے حفاظت نصیب ہوتی ہے ، مگرافسوس!فی زمانہ ہمارے گھروں میں انتہائی بے حِسی کے ساتھ رِزْق کی ناقدری اوربےحُرمتی کی جاتی ہے۔ چائے ، پانی ، کولڈڈرنک اورشربت وغیرہ پینے اور کھانا کھانے کےبعد برتن میں تھوڑاساچھوڑدیاجاتاہےجس کواب شاید فیشن سمجھا جاتا ہے اور پھر اُسے گندی نالیوں کی نذر کر دیاجاتاہے۔

                             امیرِ اَہلسنت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ رِزْق کی بے قدری اور بے حُرمتی پر افسوس اور اپنی کُڑھن کا اِظہار کرتے ہوئے اِرشادفرماتے ہیں : آج کل رِزْق کی بے قدری اور بے حُرمتی سے کون سا گھر خالی ہے؟۔