Book Name:Piyaray Aaqa Ki Piyari Adayen

ہوئے کسی ادا کو اپناتے اور صحابۂ کرام  عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان اُسے دیکھ لیتے تو اُن کا حال یہ ہو جاتا کہ اُس ادا کو بار بار ادا کرتے تھے۔ آئیے! اِس بارے میں چند واقعات سنتے ہیں ، چنانچہ

کتاب “ عمامہ کے فضائل “ صفحہ نمبر 31 پر لکھا ہے : حضرت  عبدُ اللہ بن عمر  رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا  مکے شریف جاتے ہوئے ایک جنگلی جھاڑی جس میں لال رنگ کے  بَیر لگے ہوتے ہیں اُس کی شاخوں میں اپنا عمامہ شریف اُلجھا کر کچھ آگے بڑھ جاتے پھر واپس ہوتے اور عمامہ شریف چھڑا کر آگے بڑھتے ۔ لوگو ں نے پوچھا یہ کیا؟ اِرشاد فرمایا : رسولِ اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کا عمامہ شریف اِس میں اُلجھ گیا تھا اور حُضور پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اِتنی دُور آگے بڑھ گئے تھے اور واپس ہو کر اپنا عمامہ شریف چھڑایا تھا۔                                        (نورُالایمان بزیارۃآثار حبیب الرّحمٰن ، ص۱۵ملخصاً)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                            صَلَّی اللّٰہُ  عَلٰی مُحَمَّد

                                                پیارے پیارے اسلامی بھائیو!آئیے! مزید سُنّتوں کے بارے میں کچھ سُنتے ہیں ، چنانچہ

چھینکنے کاانداز

                             سرورِ کائنات صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم بلند آواز سے چھینکنے کو نا پسند فرماتے تھے۔ جب چھینک آتی تو منہ مبارَک   کو کپڑے یا ہاتھ مبارَک سے ڈھانپ لیتے۔ ([1])


 

 



[1]    وسائل الوصول الی شمائل الرسول ، ص۹۹