Book Name:Piyaray Aaqa Ki Piyari Adayen

ایک عجیب سماں  تھا ، پرسوز بیان اور رِقّت انگیز دعا نے ان کے دل کی دنیا بدل دی۔ اُنہوں  نے اپنے پچھلے گناہوں  سے توبہ کی اور مَدَنی ماحول سے وابستہ ہو گئے۔ سرپر عمامہ شریف ، زُلفیں  اور چہرے پر داڑھی بھی سجالی۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

پیارے آقا کا پیارا کلام

                             پیارے پیارے اسلامی بھائیو!ہمارا مُعامَلہ یہ ہے کہ ہم اپنی مرضی سے گفتگو اور کلام کرتےہیں ،  مگر ہمارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی شان یہ ہے کہ آپ کلام اُس وقْت فرماتے تھے جب وحیِ الٰہی ہوتی تھی ، چنانچہ

                              پارہ27سُوْرَۃُ النَّجْم کی آیت نمبر 3اور 4 میں اِرشاد ہوتا ہے :

وَ مَا یَنْطِقُ عَنِ الْهَوٰىؕ(۳) اِنْ هُوَ اِلَّا وَحْیٌ یُّوْحٰىۙ(۴)   (پ۲۷ ، النجم : ۳ ، ۴)

ترجمۂ کنزُ العِرفان : اور وہ کوئی بات خواہش سے نہیں  کہتے۔ وہ وحی ہی ہوتی ہے جو اُنہیں  کی جاتی ہے۔

شانِ نزول : غیر مسلم یہ کہتے تھے کہ قرآن ، اللہ پاک کا کلام نہیں  بلکہ محمد (صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ) نے اُسے اپنی طرف سے بنا لیا ہے ، اِس کا رد کرتے ہوئے اللہ پاک نے اِرشاد فرمایا : میرے حبیب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ جو کلام تمہارے پاس لے کر آئے ہیں ، اُس کی کوئی بات وہ اپنی طرف سے نہیں  کہتے بلکہ اُس قرآن کی ہر بات وہ وحی ہی ہوتی ہے جو اُنہیں  اللہ پاک کی طرف سے حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام کے ذریعے کی جاتی ہے۔ ([1])


 

 



[1]    تفسیر صراط الجنان ، پ۲۷ ، النجم ، تحت الآیۃ۳ ، ۹ / ۵۴۷